Maktaba Wahhabi

229 - 441
دینے کے بعد امت مسلمہ کے اسلاف و اکابر اور ابرار و اخیار کا خون کر دینا زیادہ معمولی اور بے وقعت ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ سبط رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، جگر گوشۂ بتول رضی اللہ عنہا اور محبوب صحابہ رضی اللہ عنہم سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا خون کرنے سے ان اعدائے صحابہ کا بنیادی مقصد امت مسلمہ کے دلوں میں گہرا زخم لگانا تھا اور بالخصوص عربوں کی پیٹھ پر زہریلا وار کرنا تھا۔ کیونکہ اس مکروہ ترین سازش کے تانے بانے ایرانی مجوسی سبائیوں کے ہاتھ میں جو تھے، جن کو خلافت فاروقی سے ہی عظیم کسریٰ کے تخت کا تختہ ہو جانے کا بے حد صدمہ تھا اور صدیوں پرانی خسرویت کے پیوند خاک ہو جانے کا رنج ان کے دلوں سے نکل نہیں رہا تھا جس نے ساری انسانیت سے اس کی آزادی چھین کر انہیں بے دام غلام بنا رکھا تھا۔ جبکہ اسلام نے آ کر ان مجبور و مقہور بندوں کو بندوں کی غلامی سے نجات دلائی اور انہیں نجات و سعادت اور ہلاکت و شقاوت میں سے کسی ایک کو چن لینے کا آزادانہ اور خود مختارانہ اختیار دیا تھا۔ غرض مجوسی رافضیت کے لگائے اس اتھاہ گہرے زخم کے امت مسلمہ کی وحدت پر آج تک اثرات باقی ہیں اور مصیبت بالائے مصیبت یہ ہے کہ امت مسلمہ کے بے شمار لوگ یہ تک نہیں جانتے کہ ان بزرگوں پر یہ ستم کس طبقہ نے ڈھایا ہے اور مزید ستم یہ ہے کہ وہی قاتل طبقہ اس حادثۂ فاجعہ اور مصیبت عظمیٰ کا ناجائز استعمال بھی کر رہا ہے اور بے شمار مشرکانہ اور مجوسیانہ رسوم کو آل بیت اطہار سے غم کے اظہار کے نام پر امت مسلمہ میں یوں گھسا دیا ہے کہ آج ان رسموں کو کتاب و سنت کی سچی اور کھری تعلیمات سے علیحدہ کرنا نہایت کٹھن کام بن چکا ہے۔ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو بھی مقتل تک لے جانے کے لیے ایسا تیرہ و تاریک جال بچھایا گیا تھا اور ویسا ہی سازشانہ ماحول پیدا کیا گیا جیسا کہ تیسرے خلیفۂ راشد سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو شہادت کے در تک لے جانے کے لیے پیدا کیا گیا تھا۔ چنانچہ یہ بڑے پیچیدہ حالات، باطل و بے حقیقت اور جعلی اسباب، اوہام و ملمع سازی اور حقائق کی پردہ پوشی کے گہرے پردے تھے جن کو جھوٹے وعدوں ، مصنوعی واقعات و محرکات اور موضوع روایات نے اپنی اوٹ میں لے رکھا تھا، جنہوں نے قدم قدم پر جرم کے نشانات مٹانے اور حقیقت کو مسخ کرنے میں اہم ترین کردار ادا کیا اور اس فتنہ کو وسیع تر پیمانے پر پھیلانے کے جملہ وسائل مہیا کیے۔ چنانچہ فتنوں کی ترویج و اشاعت کا یہ سلسلہ شہادت حسین رضی اللہ عنہ کے بعد اور زور پکڑ گیا اور ان رافضیوں نے کتاب و سنت کے خلاف جنگ بھڑکانے اور کمزور عقیدہ رکھنے والی ہر اقلیم میں ، بدعت اور بغض صحابہ کو عام کرنے کے لیے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے سر مبارک کی جائے تدفین کی بابت بے شمار روایات اور افسانے تراش تراش کر ان کو اہل سنت تک کی کتابوں میں داخل کر دیا۔ چنانچہ مصر، شام، عراق اور حجاز کی بابت روایات
Flag Counter