Maktaba Wahhabi

202 - 441
کا واسطہ دیا کہ خروج نہ کیجیے کیونکہ آپ غلط جگہ کی طرف خروج کر رہے ہیں ، آپ اپنے آپ کو قتل کرنے جا رہے ہیں ، تو بولے: ’’میں (اب) واپس نہ جاؤ ں گا۔‘‘[1] ٭ … فرزدق شاعر کہتا ہے: ’’ذات عرق کے مقام پر میری حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے ملاقات ہو گئی۔ وہ کوفہ جا رہے تھے۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا: کیا خیال ہے اہل کوفہ میرے ساتھ کیا کرنے والے ہیں ؟ میرے پاس ایک اونٹ کے بوجھ کے بقدر ان کے خطوط ہیں ۔ میں نے کہا: وہ کچھ نہیں کرنے والے۔ وہ آپ کو چھوڑ دیں گے۔ ان کے پاس مت جائیے۔ مگر انہوں نے میری بات نہ مانی۔‘‘[2] سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما جب کوفہ کی طرف روانہ ہوئے تو ایک پانی پر پہنچے۔ کیا دیکھا کہ وہاں عبداللہ بن مطیع عدوی پہلے سے فروکش ہے۔ آپ کو دیکھ کر وہ آگے بڑھا اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر! کیا بات آپ کو (یہاں ) لے آئی ہے؟ پھر آپ کو نیچے اتارا۔ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر تو تمہیں مل ہی گئی ہو گی، پس اہل کوفہ نے مجھے اپنی طرف بلایا ہے۔ عبداللہ نے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لخت جگر! میں آپ کو اللہ اور اسلام کی حرمت یاد دلاتا ہوں کہ کہیں اس کو توڑ نہ دیا جائے۔ میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عربوں کی حرمت کے بارے میں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں ۔ اللہ کی قسم! اگر آپ نے اس امر خلافت کا مطالبہ کیا جو بنی امیہ کے ہاتھ میں ہے تو وہ آپ کو قتل کر دیں گے اور اگر انہوں نے آپ کو قتل کر دیا تو پھر آپ کے بعد کسی کے قتل سے بھی نہ ڈریں گے۔ اللہ کی قسم! اسلام، قریش اور عربوں کی حرمت توڑ دی جائے گی۔ ایسا مت کیجیے اور کوفہ نہ جائیے اور بنی امیہ سے تعرض نہ کیجیے۔ عبداللہ بن مطیع کہتا ہے: سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے میری بات نہ مانی اور چلتے رہے۔[3] راستہ میں ملنے والے بعض خیر خواہوں اور اہل تجربہ نے جب آپ سے یہ کہا کہ آپ کے ساتھ کم لوگ ہیں تو سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے ہاتھ میں پکڑے کوڑے سے اپنے پیچھے لدے ایک تھیلے کی طرف اشارہ کر کے کہا: ’’یہ تھیلا لوگوں کے خطوط سے بھرا ہے۔‘‘[4] یہ امر کوفیوں کی سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے خلاف گہری سازش کی غمازی کرتا ہے۔ وہ یہ کہ ان سبائیوں کو کبھی کسی عرب خاندان سے عقیدت و محبت نہیں ہوئی اور نہ یہ قیامت تک کسی عرب خاندان سے محبت ہی کریں گے اور اگر وہ کسی خاندان سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے بھی ہیں تو ضرور بالضرور وہ کوئی غیر عرب خاندان
Flag Counter