عباس قمی لکھتا ہے:
’’حسین ( رضی اللہ عنہ ) چلے حتیٰ کہ قصر بنی مقاتل جا اترے۔ کیا دیکھا کہ وہاں ایک خیمہ نصب ہے جبکہ ایک نیزہ بھی گڑا ہے اور سامنے ایک گھوڑا ہے۔ حسین( رضی اللہ عنہما ) نے پوچھا: یہ کس کا خیمہ ہے؟ لوگوں نے بتلایا: یہ عبیداللہ بن حر جعفی کا خیمہ ہے۔ حسین( رضی اللہ عنہما ) نے حجاج بن مسروق جعفی نامی اپنا ایک ساتھی اس کے پاس بھیجا۔ اس نے جا کر عبیداللہ جعفی کو سلام کیا۔ ابن حر نے سلام کا جواب دیا، پھر پوچھا: تیرے پیچھے کیا ہے؟ حجاج نے کہا: اے ابن حر! میرے پیچھے وہ عزت و کرامت ہے جو اللہ نے تیری طرف بھیجی ہے اگر تم وہ عزت و کرامت قبول کرو تو خوب! ابن حر نے پوچھا: وہ عزت و کرامت کیا ہے؟ حجاج نے جواب دیا: یہ رہے حسین بن علی( رضی اللہ عنہما ) جو تمہیں اپنی نصرت کی طرف بلا رہے ہیں ۔ اگر تم ان کی طرف سے لڑو گے تو ماجور ہو گے اور اگر تم ان کے سامنے مارے جاؤ گے تو شہید کہلائے جاؤ گے۔
ابن حر نے اس کا جواب یہ دیا: اے حجاج! اللہ کی قسم میں کوفہ سے صرف اس ڈر سے نکلا ہوں کہ حسین( رضی اللہ عنہ ) کوفہ داخل ہوں اور میں ان کی مدد کرنے سے محروم رہوں (اس لیے میں نے کوفہ ہی چھوڑ دیا ہے) کیونکہ کوفہ کے شیعہ اور انصار اب دنیا کی طرف مائل ہو چکے ہیں ہاں جسے اللہ نے محفوظ رکھا۔ پس تم حسین( رضی اللہ عنہ ) کے پاس جاؤ اور انہیں کوفہ، اہل کوفہ اور میرے حال کی خبر کر دو۔ حجاج جعفی نے جا کر سارا حال سنا دیا تو جناب حسین ( رضی اللہ عنہ ) نے جلدی سے جوتا پہنا اور اپنے بھائیوں اور اہل بیت کی ایک جماعت لے کر ابن حر کے پاس جا پہنچے۔ حسین( رضی اللہ عنہ ) نے داخل ہو کر سلام کیا۔ ابن حر صدر مجلس سے لپک کر اٹھا اور اس نے حسین( رضی اللہ عنہ ) کے ہاتھوں اور پیروں کو بوسہ دیا۔ حسین( رضی اللہ عنہ ) مجلس میں بیٹھ گئے، پھر رب تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: ’’اے ابن حر! تمہارے شہر کے لوگوں نے مجھے خطوط لکھے ہیں اور بتلایا کہ وہ میری مدد و نصرت پر جمع ہیں ۔ ان لوگوں نے مجھ سے کوفہ چلے آنے کا مطالبہ کیا ہے، اس لیے میں چلا آیا۔ لیکن بات اس سے مختلف نظر آئی ہے۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کی نصرت کی طرف بلاتا ہوں ۔ پس اگر تو ہمیں ہمارا حق ملا گیا تو ہم اللہ کی حمد بیان کریں گے اور اسے قبول کریں گے اور اگر ہمارے حق کو روکا گیا تو تم میری مدد کرنا۔‘‘ ابن حر نے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل کے بیٹے! اگر کوفہ میں آپ کے شیعہ اور انصار ہیں جو آپ کے ساتھ ہو کر لڑیں گے تو میں ان سب سے بڑھ کر آپ کا مددگار ہوں گا، لیکن بات یہ ہے کہ میں نے کوفہ میں آپ کے شیعوں کو بنی امیہ کی
|