Maktaba Wahhabi

191 - 441
کے جس میدان سے میرا سابقہ پڑنے والا ہے، وہ میرے لیے بہتر ہے۔ گویا کل نواویس اور کربلا کے درمیان جنگلوں کے بھیڑیے مجھے چیر پھاڑ دیں گے۔ لیکن انہیں میرے خالی معدے اور خالی توشے کو دیکھ کر سخت ملال ہو گا (یعنی میں میدان کربلا میں بھوکا پیاسا مارا جاؤ ں گا)۔ تقدیر کے قلم نے موت کا جو دن لکھ دیا ہے اس سے فرار نہیں ۔ اے اہل بیت! اللہ ہماری رضا پر ہم سے راضی ہو گا، ہم اپنی مصیبت و بلا پر صبر کریں گے اللہ ہمیں صابرین والا پورا پورا اجر دے گا۔‘‘[1] دکتور احمد راسم نفیس لکھتا ہے: ’’مشہور شاعر فرزدق کی حسینی قافلہ سے اثنائے طریق میں ملاقات ہو گئی۔ فرزدق نے حسین( رضی اللہ عنہ ) کو سلام کیا اور عرض کیا: اے ابن رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان، حج مکمل کیے بغیر کس بات نے آپ کو اس قدر عجلت میں ڈال دیا؟ حسین( رضی اللہ عنہما ) نے جواب دیا: اگر میں جلدی نہ نکل آتا تو گرفتار کر لیا جاتا۔ پھر حسین بن علی( رضی اللہ عنہما ) نے فرزدق سے لوگوں کے بارے میں پوچھا تو اس نے جواب دیا: ان کے دل تو آپ کے ساتھ ہیں مگر ان کی تلواریں آپ کے خلاف ہیں ۔‘‘ حسین( رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا: تم نے ٹھیک کہا ہے۔ امر اللہ ہی کا ہے اور ہر روز اس کی ایک نئی شان ہے۔ اگر تو معاملہ ہماری مرضی کے موافق پیش آیا تو رب تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کریں گے، شکر ادا کرنے پر بھی اسی سے مدد درکار ہے، اور گر قضا ہماری امیدوں کی راہ میں حائل ہو گئی تو جن کی نیت سچی اور باطن متقی ہوتا ہے ان کے ساتھ ایسے امر کا پیش آ جانا بعید نہیں ۔‘‘[2] علی بن موسیٰ بن جعفر بن طاؤ وس حسینی لکھتا ہے: ’’راوی کہتا ہے: حسین( رضی اللہ عنہما ) چل کر کوفہ سے دو مراحل تک جا پہنچے۔ وہاں حر بن یزید ایک ہزار گھڑ سواروں کے ساتھ موجود تھا۔ حسین علیہ السلام نے پوچھا: ’’ہماری مدد کو آئے ہو یا ہمارے خلاف آئے ہو؟‘‘ حر نے جواب دیا: نہیں بلکہ اے ابو عبداللہ! میں آپ کے خلاف آیا ہوں ۔‘‘ حسین بن علی( رضی اللہ عنہما ) نے جواب دیا: ’’لا حول و لا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔‘‘ پھر دونوں میں گفتگو ہوتی
Flag Counter