Maktaba Wahhabi

170 - 441
’’کاش ہم اہل بیت میں سے کوئی اٹھتا اور ان کذابوں کو قتل کر دیتا۔‘‘[1] امام موسیٰ کاظم رحمہ اللہ ان کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’اگر میں اپنے شیعوں کو تولوں تو یہ منافق نکلیں ، اگر انہیں پرکھوں تو یہ مرتد نکلیں اور ان کی جانچ کروں تو ہزاروں میں ایک بھی مخلص نہ نکلے۔‘‘[2] امام رضا رحمہ اللہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’ہم اہل بیت کی محبت و مودت کو منسوب کرنے والے بعض لوگ ہمارے شیعیان کے حق میں دجال سے زیادہ فتنہ پرور ہیں ۔‘‘[3] بے شک اہل کوفہ اور عراقیوں نے غدر و خیانت کی ایک طویل مگر بے حد شرم ناک داستان رقم کی ہے جو نواسۂ رسول سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ پر جا کر ختم ہو جاتی ہے۔ لیکن اس سے یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ اہل عراق اور کوفی خونِ حسین رضی اللہ عنہ سے اپنے ہاتھ رنگنے کے بعد غدر و خیانت کی خوئے بد سے باز آ گئے تھے بلکہ مراد یہ ہے کہ شہادت حسین رضی اللہ عنہ کے بعد انہیں اس قدر اونچے پیمانے پر بدعہدی کرنے کا تاریخ نے پھر کوئی موقعہ نہ دیا۔ یہ الگ بات ہے کہ معمولی معمولی خیانتیں کر کے اہل کوفہ اپنے نفس کی تسلی کا سامان ضرور کرتے رہے۔ ان کا آخری کاری وار سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما پر تھا۔ مطلب بن عبداللہ بن حنطب روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں : ’’جب کوفی لشکروں نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو چاروں طرف سے گھیر لیا تو آپ نے دریافت فرمایا: ’’یہ کون سی سرزمین ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ کربلا، تو فرمایا: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے کہ یہ زمین کرب اور بلا والی ہے۔‘‘[4] شہر بن حوشب کہتا ہے: ’’ام المومنین ام سلمہ( رضی اللہ عنہا ) کو جب حسین بن علی( رضی اللہ عنہما ) کی شہادت کی خبر دی گئی تو میں نے سنا کہ پہلے انہوں نے اہل عراق پر لعنت کی پھر یہ فرمایا: ’’ان لوگوں نے حسین کو قتل کیا، اللہ انہیں ہلاک کرے، ان لوگوں نے انہیں دھوکہ دیا اور انہیں رسوا کیا، اللہ ان پر لعنت کرے۔‘‘[5]
Flag Counter