جو بھی حقیقت کو مٹا دینا چاہتا ہے یا ان کتابوں ، رسالوں اور اخباروں کی اشاعت کی اور نشری خطبوں کی راہ میں رکاوٹ بننا چاہتا ہے جو امت کو ان ظالموں ، غاصبوں اور ان کے اعوان و انصار سے اور ان کی ’’مکارانہ مظلومیت‘‘ کے اُس عقیدہ پر مبنی ثقافت سے خبردار اور آگاہ کرتے ہیں ، جو عقیدہ انہیں اس بات کی کھلی اجازت دیتا ہے کہ جب بھی ان کا سنّیوں پر بس چلے یہ انہیں پیس کر رکھ دیں ، جیسے کل انہوں نے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے خون کو مباح سمجھا تھا۔ غرض جو بھی ان خطرات کے درپے نہیں ہوتا اور ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے ان کے آگے سینہ سپر نہیں ہوتا وہ امت مسلمہ اور دین اسلام کی امانت کو ضائع کر دینے والا، امت مسلمہ کے امن اور وحدت کو تباہ و برباد کر دینے کی حوصلہ افزائی کرنے والا، فکری و سیاسی قیادت کا نااہل اور باطل کا سامنا کرنے سے خاموشی اختیار کر کے فتنوں کو دعوت دینے والا ہے۔
ایسا آدمی دراصل حقیقت کو باطل کے پردوں میں چھپا دینا چاہتا ہے اور خود اس کے وجود کی حقیقت اس پل سے زیادہ کی نہیں جس پر سے گزر کر سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے یہ گناہ گار، قاتل اور مکر و فریب کے یہ ورثاء پار اترنا چاہتے ہیں ، جن کا کام امت مسلمہ کے قائدین سے غداری کرنا، امت کے عقیدہ پر زبانِ طعن دراز کرنا، امت کے مسلمات پر اعتراض کرنا اور انہیں مشکوک قرار دینا اور امت کے ائمہ کو گالیاں دینا ہے۔
ہمارا یہ مختصر سا رسالہ ایک مقدمہ اور تین فصلوں پر مشتمل ہے، جن میں یہ مضامین ہیں :
پہلی فصل:… سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا نام و نسب، فضائل و مناقب اور ازواج و اولاد۔
دوسری فصل:… سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں موقف، سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کا خروج اور اس کی صفت، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس کے بارے میں موقف، مسلم بن عقیل کا قتل، میدانِ کربلا میں کوفی فوجوں سے سامنا، ان کے سامنے تین تجاوز پیش کرنا، سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت، سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا قاتل اور ان سب واقعات کا خلاصہ۔
تیسری فصل:… یزید کی بیعت اور شوریٰ، قتل حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں یزید کا موقف، آلِ حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں یزید کا موقف، عقیدۂ مظلومیت، اس عقیدہ کے حامل لوگوں کا یومِ عاشوراء کا ناجائز استعمال کرنا یا دوسرے لفظوں میں یومِ عاشوراء کا فکری اغوا کرنا تاکہ امت مسلمہ کے افراد میں نفرتوں اور کینوں کو ہوا دی جا سکے اور فتنہ کی ثقافت کو نظریاتی غذا فراہم کی جا سکے جس کا لازمی نتیجہ قاتلانِ حسین کی معرفت سے توجہ کے ہٹ جانے کی صورت میں نکلتا ہے۔ آخر میں ایک خاتمہ کا اور اس بحث کے مشتملات و مندرجات کا بیان ہے۔
رب تعالیٰ کے حضور دست سوال دراز ہے کہ وہ اس رسالہ کے ذریعے سے غفلت میں پڑے بے خبروں کو بیدار کرے، نہ جاننے والوں کی معرفت کا سامان کرے، امت مسلمہ کے دلوں کو جوڑے، عمل کرنے والوں
|