’’ أَيْ ہُوَ الْمُسْتَحِقُّ لِلْعَبُوْدِیَّۃِ لَا غَیْرُ۔‘‘ [1]
’’یعنی وہ ہی عبادت کے حق دار ہیں اور کوئی نہیں۔‘‘
v :شیخ عبد الرحمن سعدی نے لکھا ہے:
’’فَأَخْبَرَ أَنَّہٗ [اللّٰہُ] الَّذِيْ لَہٗ جَمِیْعُ مَعَانِيْ الْأُلُوْہِیَّۃِ ، وَ أَنَّہُ لَا یَسْتَحِقُّ الْأُلُوْہِیَّۃَ وَالْعَبُوْدِیَّۃَ إِلَّا ہُوَ: فَأُلُوْہِیَّۃُ غَیْرِہٖ وَعَبُوْدِیَّۃُ غَیْرِہٖ بَاطِلَۃٌ۔‘‘[2]
’’انہوں نے خبر دی ہے، کہ بلاشبہ [اللہ سبحانہ و تعالیٰ] ہی کے لیے الوہیت کے تمام معانی ہیں اور یقینا ان کے علاوہ کوئی بھی الوہیت وعبودیت کا حق دار نہیں۔ ان کے علاوہ کسی دوسرے کی الوہیت و عبودیت باطل ہے۔‘‘
vi: شیخ صالح بن عبدالعزیز آل الشیخ [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ] کا معنٰی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
وَ مَعْلُوْمٌ أَنَّ الإِثْبَاتَ بَعْدَ النَّفْيِ أَعْظَمُ دَلَا لَۃً فِيْ الْإِثْبَاتِ مِنْ إِثْبَاتٍ مُّجَرَّدٍ بِلَا نَفیٍ ، وَلِہٰذَا صَارَ قَوْلُ {لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ} أَبْلَغُ فِيْ الْإِثْبَاتِ مِنْ قَوْلِ: {اَللّٰہُ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ} ۔
جَائَ تْ [لَا ] نَافِیَۃً ، وَ جَائَ تْ [إِلَّا] مُثْبِتَۃً لِیَکُوْنَ ثَمَّ حَصْرٌ وَّقَصْرٌ فِيْ اسْتِحْقَاقِ الْعِبَادَۃِ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ دُوْنَ غَیْرِہٖ۔[3]
(یہ بات) معلوم ہے ، کہ [نفی]کے بعد [اثبات] ، [نفی] کے بغیر
|