Maktaba Wahhabi

494 - 523
’’بے شک وہ لوگ جو اپنی پیٹھوں پر پھر گئے، اس کے بعد کہ ان کے لیے سیدھا راستہ واضح ہوچکا، شیطان نے ان کے لیے (ان کا عمل) مزین کر دیا اور ان کے لیے مہلت لمبی بتائی۔ یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے ان لوگوں سے کہا، جنھوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جو اﷲ نے نازل کی، عنقریب ہم بعض کاموں میں تمھارا کہا مانیں گے اور اﷲ ان کے چھپانے کو جانتا ہے۔ تو کیا حال ہوگا جب فرشتے ان کی روح قبض کریں گے، ان کے چہروں اور ان کی پیٹھوں پر مارتے ہوں گے۔ یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے اس چیز کی پیروی کی، جس نے اﷲ کو ناراض کر دیا اور اس کی خوشنودی کو برا جانا تو اس نے ان کے اعمال ضائع کر دیے۔‘‘ اﷲ کے بندو! یہاں شریعت اسلامیہ دین پر ثابت قدم رہنے اور اس کو مدتِ عمر تک مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھنے پر زور دیتی ہے۔ نیز فرمایا: { وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنُ} [الحجر: ۹۹] ’’اور اپنے رب کی عبادت کر، یہاں تک کہ تیرے پاس یقین (یعنی موت، جس کا آنا یقینی ہے) آجائے۔‘‘ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: (( اللھم إذا أردت بالناس فتنۃ فاقبضني إلیک غیر مفتون )) [1] ’’اے اللہ! اگر تو لوگوں کو مبتلائِ فتنہ کرنے کا ارادہ رکھے تو مجھے فتنے کا شکار ہونے کے بغیر ہی اپنے پاس بلا لینا۔‘‘ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پہلے مؤمنین کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے: ’’تم سے پہلے جو لوگ تھے ان میں آدمی کے لیے گڑھا کھودا جاتا تو اس کو اس میں دفنا دیا جاتا، پھر ہر ایک کو آرے کے پاس لایا جاتا اور وہ آرا اس کے سر پر رکھ دیا جاتا جو اس کے جسم کو دو حصوں میں چیر دیتا، لیکن یہ کام بھی اس کو دین سے روک نہ پاتا۔ اور کسی کے جسم پر لوہے کے دندانوں والی کنگیاں پھیری جاتیں جو ہڈیوں یا پٹھوں تک گوشت نوچ لیتیں اور یہ بھی اس کو دین سے روک نہ پاتا۔‘‘[2]
Flag Counter