Maktaba Wahhabi

484 - 523
المومنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اسی شَے پر خبردار کرتے ہوئے فرمایا: ’’من کثر کلامہ کثر سقطہ، ومن کثر سقطہ قلّ حیاؤہ، ومن قلّ حیاؤہ قلّ ورعہ، ومن قلّ ورعہ مات قلبہ‘‘[1] ’’جو بہت زیادہ باتیں کرتا ہے اس کے قول و فعل میں بہت زیادہ غلطیاں ہوتی ہیں، جس کی غلطیاں زیادہ ہوں اس میں حیا کم ہو جاتا ہے، اور جس میں حیا کم ہو جائے اس میں پر ہیز گاری کم ہو جاتی ہے، اور جس میں پر ہیز گاری کم ہو جائے اس کا دل مر جاتا ہے۔‘‘ کسی بزرگ کا قول ہے: ’’أطول الناس شقاء وأعظمھم بلاء من ابتلي بلسان منطلق، و فؤاد منطبق‘‘ ’’وہ شخص طویل بد بختی اور عظیم مصیبت کا شکار ہو جاتا ہے جو چلنے والی زبان اور بند دل کی آزمائش میں مبتلا ہو جائے۔‘‘ بیہودہ گوئی سے بچنا اور زبان کی ہر اس کام سے حفاظت کرنا جو دین و دنیا کے معاملے میں غیرمفید ہو عقلمندی اور سمجھداری کی علامت ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس بات کی نصیحت فرمائی اور اس کی ترغیب دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ سے کہا: (( کف علیک ھذا )) ’’اس کو اپنے تک روکے رکھ۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی طرف اشارہ کیا۔ حضرت معاذ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم جو گفتگو کرتے ہیں کیا ہمارا اس پر مؤاخذہ ہوگا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ثکلتک أمک یا معاذ! ھل یکب الناس في النار علی وجوھھم إلا حصائد ألسنتھم )) [2] ’’اے معاذ! تیری ماں تجھے گم پائے، لوگ تو صرف اپنی زبانوں کی کرتوتوں کے بدلے جہنم میں اوندھے منہ گرائے جائیں گے!‘‘ حضرت سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو میرے متعلق
Flag Counter