Maktaba Wahhabi

481 - 523
زبان دیگر اعضاء جسم میں سب سے زیادہ خطرناک اور پر تاثیر ہے۔ اگر اسے اللہ کی رضا اور مخلوق کے فائدے میں استعمال کیا جائے تو یہ انسان کے لیے دنیا و آخرت میں خوشی اور کامیابی کا سب سے بڑا سبب بن جاتی ہے، لیکن اگر اسے اﷲ جبار کی ناراضی اور مخلوق کے لیے نقصان دہ امور میں استعمال کیا جائے تو یہ انسان کے لیے سب سے زیادہ ضرر رساں ثابت ہوتی ہے اور اس کے سر پر گناہوں کا بھاری بوجھ ڈال دیتی ہے۔ اس لیے اسلام نے زبان کے معاملے پر بہت زیادہ توجہ دی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرامین میں زبان کی حفاظت اور فحش گوئی سے دور رہنے کی بہت زیادہ ترغیب دی ہے۔ ارشاد ربانی ہے: { وَ قَلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَھُمْ اِنَّ الشَّیْطٰنَ کَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا} [الإسراء: ۵۳] ’’اور میرے بندوں سے کہہ دے وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو، بے شک شیطان ان کے درمیان جھگڑا ڈالتا ہے۔ بے شک شیطان ہمیشہ سے انسان کا کھلا دشمن ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ایمانداروں اور پرہیزگاروں کی یہ صفت بیان کی ہے کہ وہ فضولیات سے اعراض کرتے اور جھوٹی باتوں سے دور بھاگتے ہیں۔ ارشادِ الٰہی ہے: { قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ، الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلاَتِھِمْ خَاشِعُوْنَ ، وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ} [المؤمنون: ۱تا ۳] ’’یقینا کامیاب ہوگئے مومن۔ وہی جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں۔ اور وہی جو لغو کاموں سے منہ موڑنے والے ہیں۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد ہے: { وَ اِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْہُ} [القصص: ۵۵] ’’اور جب وہ لغو بات سنتے ہیں تو اس سے کنارہ کرتے ہیں۔‘‘ گناہ اور حرام سے زبان کی حفاظت کرنا استقامتِ دین اور کمالِ ایمان کی نشانی ہے، جس
Flag Counter