Maktaba Wahhabi

403 - 523
{ اَمَّنْ ھُوَ قَانِتٌ اٰنَآئَ الَّیْلِ سَاجِدًا وَّقَآئِمًا یَحْذَرُ الْاٰخِرَۃَ وَیَرْجُوْا رَحْمَۃَ رَبِّہٖ قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ} [الزمر: ۹] ’’بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدوں اور قیام کی حالت میں گزار تا ہو آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو، ( اور جو اس کے بر عکس ہو، برابر ہو سکتے ہیں؟) بتاؤ تو بھلا علم والے اور بے علم برابر ہو سکتے ہیں؟‘‘ اﷲ تعالی کے بندے تو طویل قیام کرنے والے، تقوی اختیار کرنے والے، راتوں کو بہت کم آرام کرنے والے اور سحری کے وقت اﷲ تعالی سے مغفرت طلب کرنے والے ہوتے ہیں، انھیں قیام اللیل کے اسرار و رموز کا پتہ ہوتا ہے، ان کے دلوں میں اذکار و اوراد کی حلاوت و شرینی پائی جاتی ہے، اﷲ تعالی سے دعا و مناجات کی وہ لذتیں پاتے ہیں۔ ابو سلیمان دارانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’شب زندہ داری کرنے والوں کو راتوں کے قیام میں لہو و لعب میں مشغول لوگوں سے بھی زیادہ لذت ملتی ہے کہ اگر رات نہ ہوتی تو اس دنیا میں زندہ و باقی رہنے کی کوئی چاہت نہ ہوتی۔‘‘[1] جب حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا وقت وفات آ گیا تو انھوں نے کہا: ’’ مجھے دنیا کی کسی چیز کو چھوڑ جانے کا کوئی افسوس نہیں، البتہ شب بیداریوں اور راتوں کی عبادات سے محروم ہو جانے کا افسوس ہے۔‘‘[2] قیام اللیل دنیا کے شور و غل سے نکل کر رب کریم سے رشتے استوار کرنے کا دوسرا نام ہے، یہ اس فیاض ازل کے فیوض و برکات اور انعامات سمیٹنے، اس سے اُ نس و محبت پیدا کرنے، ربانی فضاؤں سے تعرض کرنے اور ذاتِ باری تعالی سے خلوت و ملاقات کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ اﷲ اکبر! اﷲ والوں کو نیند کیوں نہ بھائی ؟ کیونکہ انھیں قبر کی وحشت و تنہائی اور روزِ قیامت کی ہولناکیاں یاد آگئیں، جس دن کہ قبروں والوں کو زندہ کرکے نکال لیا جائے گا اور دلوں کے راز اگلوا
Flag Counter