شعبان کی رات کو چراغاں کرنا اور مختلف قسم کی عبادات بجا لانا بھی ہے جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی صحیح حدیث میں اس رات کے لیے کوئی مخصوص عبادت ہرگز ثابت نہیں ہے، نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی سے اس رات میں کوئی خاص عمل ثابت ہے، اور نہ سلف صالحینِ امت سے اس کے بارے میں کچھ ملتاہے، بلکہ یہ ایک خود ساختہ بدعت ہے جو لوگوں نے ایجاد کر لی ہے، جیسا کہ امام نووی، امام عراقی اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہم اللہ اور دیگر اہلِ علم نے اس بات کی وضاحت کی ہے۔ لہٰذا اللہ کے بندو! ایسی بدعات سے مکمل اجتناب کرو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت و سنت ہی پر اکتفا کرو کیونکہ تمام ہدایات اور طریقوں سے بہتر طریقہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ و منہج ہے، اور بد ترین امور دین میں پیدا کیے گئے نئے امور ہیں اور ہر نیا کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی، اور ہر گمراہی کا انجام جہنم ہے، سمع وطاعت کا شیوہ اپناؤ اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہو کیونکہ جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہوتا ہے، اور جو جماعت سے الگ تھلگ ہو گیا وہ جہنم میں جا گرا۔
|