صحیح مسلم میں حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( الدنیا متاع، و خیر متاع الدنیا المرأۃ الصالحۃ )) [1]
’’دنیا سامان زیست ہے اور اس کا بہترین سامان نیک عورت ہے۔‘‘
نکاح انبیاء کرام کی سنت اور صالحین کا طریقہ ہے۔ اﷲ جل شانہ نے اس کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
{فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَآئِ مَثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَلَّا تَعُوْلُوْا} [النساء: ۳]
’’عورتوں میں سے جو تمھیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو، دو دو سے اور تین تین سے اور چار چار سے، پھر اگر تم ڈرو کہ عدل نہیں کرو گے تو ایک بیوی سے، یا جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہوں (یعنی لونڈیاں) یہ زیادہ قریب ہے کہ تم انصاف سے نہ ہٹو۔‘‘
سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے عملاً اور قولاً اس کی ترغیب دلائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
(( وأتزوج النساء، فمن رغب عن سنتي فلیس مني )) [2]
’’میں عورتوں کے ساتھ شادی بھی کرتا ہوں، جس نے میری سنت سے منہ موڑا تو وہ مجھ سے نہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوانان امت کو بھی یہ نصیحت فرمائی ہے کہ اگر وہ ذمے داری اٹھانے اور ازدواجی زندگی کے امور انجام دینے پر قادر ہوں تو جلد از جلد شادی کرلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
(( یا معشر الشباب! من استطاع منکم الباء ۃ فلیتزوج، فإنہ أغض للبصر، وأحصن للفرج ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم فإنہ لہ وجاء )) [3]
’’اے نوجوانوں کی جماعت! جو تم میں شادی کی (جسمانی اور مادی) صلاحیت رکھتا ہے وہ شادی کرے، کیونکہ یہ نظر میں حیا پیدا کرنے اور شرمگاہ کے تحفظ کا اہم ذریعہ ہے، اور جو اس کی استطاعت نہیں رکھتا وہ روزہ رکھے کیونکہ یہ اس کی شہوت کو ختم کر دے گا۔‘‘
|