Maktaba Wahhabi

641 - 692
کا حصہ نکالا گیا۔نتیجتاً خاوند کو چالیس میں سے دس ملے جو ترکہ کا چوتھائی(1/4)ہے۔ایک بیٹے کو تیس مل گئے جو چالیس سے تین چوتھائی(3/4)ہیں۔ ایک اور مثال:خاوند،ماں اور سگا بھائی جبکہ ترکہ ساٹھ درہم ہیں۔اس مثال میں توافق بالسدس ہے۔(ٹیبل:15) 10 6 60 1 خاوند 3 30 . ماں 2 20 . حقیقی بھائی 1 10 . ایک اور مثال:ورثاء بیوی،ماں اور باپ ہیں اور ترکہ 235 درہم ہے،اس مثال میں اصل مسئلہ(تصحیح)ترکہ سے نسبت تخالف رکھتا ہے۔مثال کا حل پیش خدمت ہے(ٹیبل:16) 235 12 235 12 بیوی 3 58 9 ماں 4 78 4 باپ 5 97 11 2 وضاحت:اس مثال میں تصحیح اور ترکہ کے درمیان کوئی نسبت نہیں،اس لیے اس میں کیفیت عمل طریقۂ تقریط سے مختلف نہیں،ماسوا اس کے کہ قراریط کے مقام پر ترکہ کا اندراج ہوا،باقی مکمل عمل حسب سابق جاری و ساری ہو گا۔پس بیوی کو چوتھائی،یعنی تین حصے ملے،جس کو کل ترکہ دو سو پینتیس(235)سے ضرب دی،پھر حاصل ضرب کو تصحیح بارہ پر تقسیم کیا تو اٹھاون(58)حاصل ہوئے جسے جامعہ ترکہ کے تحت بیوی کے خانہ میں درج کیا،باقی نو کی کسر بعد والے خانہ جامعہ اصل مسئلہ میں درج کیا۔اس کسر کو9/12 کی شکل میں لکھنا بھی درست ہے اور یہ ایک صحیح عدد کے تین ربع کے مساوی ہے۔اس طرح ماں کے چار سہام کو کل ترکہ(جو اصل مسئلہ کے اوپر درج ہے)سے ضرب دی،پھر حاصل ضرب کو بارہ پر تقسیم کیا تو اٹھہتر(78)حاصل ہوئے جبکہ کسر کا عدد چار نکلا،جسے ماں کے خانہ میں درج کر دیا۔باپ کے پانچ سہام کو جب اسی عمل سے گزارا تو ستانوے(97)حاصل ہوئے،جبکہ کسر گیارہ ہے،اسے بھی باپ کے خانہ میں درج کر دیا۔تمام کسور کا مجموعہ چوبیس(24)ہوا،جن سے صحیح عدد دو بنا،اور اسے جدول کے نیچے لکھ دیا گیا۔مجموع ترکہ پورا ہوگیا،
Flag Counter