Maktaba Wahhabi

50 - 692
ایک مسلمان جب اللہ تعالیٰ کی صفات بیان کرتا ہے تو اس کا یہ عقیدہ ہر گز نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ مخلوق کے ہاتھ کے مانند ہے اگرچہ ہاتھ کا اطلاق دونوں کے لیے(وارد)ہے،اس لیے کہ خالق اور مخلوق ذات،صفات اور افعال میں ایک دوسرے کے مغایر،یعنی مختلف ہیں۔ارشادِ عالی ہے:﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴿١﴾اللّٰهُ الصَّمَدُ﴿٢﴾لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ﴿٣﴾وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ﴿٤﴾ ’’کہہ دیجیے کہ وہ اللہ ایک ہے،اللہ بے نیاز ہے،نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا،اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔‘‘[1] نیز فرمانِ الٰہی ہے:﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴿١١﴾’’اس کے مانند کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا(اور)دیکھنے والا ہے۔‘‘[2] باب:5 فرشتوں پر ایمان ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ فرشتے اشرف وافضل مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہیں اور اللہ تعالیٰ کے معزز بندے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے انھیں نور سے پیدا کیا جبکہ انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے اور جنوں کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔اللہ تعالیٰ نے ان فرشتوں کے ذمہ مختلف کام لگا رکھے ہیں،جنھیں وہ سر انجام دیتے ہیں۔ان میں سے بعض فرشتے بندوں پر محافظ اور ان کے اعمال و افعال لکھنے والے ہیں اور بعض بہشت اور اس کی نعمتوں پر مقرر ہیں اور بعض جہنم اور عذابِ جہنم پر تعینات ہیں اور ان میں سے بعض صبح وشام(رات دن)اللہ تعالیٰ کی تنزیہ وتقدیس کرنے والے بھی ہیں،جو کبھی نہیں تھکتے،نیز بعض کو بعض پر فضیلت حاصل ہے۔ان میں سے بعض مقرب فرشتے ہیں،جیسے جبرائیل،میکائیل اور اسرافیل۔اور بعض عام فرشتے ہیں۔یہ حقائق اللہ تعالیٰ نے بتائے ہیں،اور عقلی ونقلی دلائل کا تقاضا بھی یہی ہے۔ کتاب وسنت سے دلائل: 1: اللہ جل شانہ نے ہمیں فرشتوں کے وجود کی خبر دی اور ان پر ایمان لانے کا حکم دیا۔ارشاد فرمایا: ﴿وَمَن يَكْفُرْ بِاللّٰهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا﴿١٣٦﴾ ’’اور جو شخص اللہ،اس کے فرشتوں،اس کی کتابوں،اس کے رسولوں اور آخرت کے دن کا انکار کرے تو یقینا وہ دور بھٹک گیا۔‘‘[3] نیز ارشادِ ربانی ہے:
Flag Counter