Maktaba Wahhabi

498 - 692
والے کو واپس کر دے اور اس کے ساتھ ایک صاع(تقریباً دو کلو)کھجور بھی دے۔‘‘[1] 5: مبیع(سودے)میں اگر عیب ہے جس سے اس کی قیمت کم بنتی ہے اور’ ’مشتری‘‘کو اس عیب کا علم نہیں تھا تو اسے ’’بیع‘‘(سودا)نافذ(جاری)رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ بَاعَ مِنْ أَخِیہِ بَیْعًا فِیہِ عَیْبٌ إِلَّا بَیَّنَہُ لَہُ‘ ’’کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ عیب دار چیز اپنے بھائی کو فروخت کرے،ا لّا یہ کہ اسے بتا دے۔‘‘[2] نیز فرمایا:’مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا‘ ’’جس نے ہمیں دھوکا دیا،وہ ہم سے نہیں ہے۔‘‘[3] 6: اگر ’’بائع‘‘اور’’مشتری‘‘قیمت یا سامان کے اوصاف کے بارے میں اختلاف کریں تو ہر ایک قسم کھائے،پھر دونوں کو اختیار ہے کہ ’’بیع‘‘نافذ رکھیں یا فسخ کریں،اس لیے کہ مروی ہے:’إِذَا اخْتَلَفَ الْمُتَبَایِعَانِ وَالسِّلْعَۃُ قَائِمَۃٌ،وَلَا بَیِّنَۃَ لِأَحَدِھِمَا تَحَالَفَا‘ ’’بائع اور مشتری جب اختلاف کریں اور سامان موجود ہو اور گواہ کسی کے پاس نہ ہوں تو دونوں قسم کھائیں گے۔‘‘[4] ممنوع تجارتوں کی اقسام:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی قسم کی بیوع(سَودوں)سے منع فرمایا ہے کیونکہ ان میں یا تو فریب اور دھوکا ہوتا ہے جس سے لوگوں کا مال باطل ذریعے سے کھانا لازم آتا ہے یا خیانت ہوتی ہے جو مسلمانوں میں دشمنی،کینہ اور جھگڑے پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔چند ایک کی تفصیل یہ ہے: 1 قبضے میں لانے سے پہلے ہی فروخت کر دینا: کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ سامان خرید کر اسے اپنے قبضے میں لینے سے پہلے فروخت کر دے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’إِذَا اشْتَرَیْتَ بَیْعًا فَلَا تَبِعْہُ حَتّٰی تَقْبِضَہُ‘’’جب تو کسی چیز کو خریدے تو اسے قبضے میں لینے سے پہلے نہ بیچ‘‘[5] اور فرمایا:’مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا یَبِعْہُ حَتّٰی یَسْتَوْفِیَہُ‘ ’’جو طعام خریدتا ہے،اسے مکمل وصولی سے پہلے فروخت نہ کرے۔‘‘[6]
Flag Counter