Maktaba Wahhabi

384 - 692
5 بوقت وفات پڑھنا،دعا اور صبر کرنا: میت والوں کو اس غم کے موقع پر صبر کا دامن پکڑنا چاہیے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’اَلصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الْأُولٰی‘ ’’صدمہ کے ابتدائی وقت میں ہی تو صبر ہوتا ہے۔‘‘[1] اور کثرت سے دعا اور﴿إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ﴾کہنا چاہیے،اس لیے کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَا مِنْ عَبْدٍ تُصِیبُہُ مُصِیبَۃٌ فَیَقُولُ:إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ،اَللَّھُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِیبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَیْرًا مِّنْھَا إِلَّا أَجَرَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی فِي مُصِیبَتِہِ وَأَخْلَفَ لَہُ خَیْرًا مِّنْھَا)) ’’جس بندے کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ پڑھے ’’ہم اللہ کے لیے ہیں اور ہم نے اسی کی طرف لوٹنا ہے۔‘‘ اے اللہ!مجھے میری اس مصیبت پر اجر عطا فرما اور اس سے بہتر اس کا عوض دے تو اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت میں اسے اجر عطا کرتا ہے اور اس کا بہتر عوض اسے دیتا ہے۔‘‘[2] نیز فرمایا:((یَقُولُ اللّٰہُ تَعَالٰی:مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَائٌ إِذَا قَبَضْتُ صَفِیَّہُ مِنْ أَھْلِ الدُّنْیَا ثُمَّ احْتَسَبَہُ إِلَّا الْجَنَّۃَ)) ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’میرے نزدیک میرے اس مومن بندے کا بدلہ صرف اور صرف جنت ہے کہ اہل دنیا میں سے جس کی میں پسندیدہ چیز(کوئی قرابت دار)چھین لوں اور وہ اس پر ثواب طلب کرے۔‘‘[3] 6 میت کو غسل دینا واجب ہے: مسلمان نابالغ ہو یا بڑا،جب فوت ہو جائے تو اسے غسل دینا ضروری ہے،چاہے اس کا پورا جسم محفوظ ہے یا جسم کا کچھ حصہ،البتہ میدان جنگ میں شہید ہونے والے مسلمان کو غسل نہیں دیا جاتا،اس لیے کہ آپ کا فرمان ہے:((لَا تُغَسِّلُوھُمْ،فَإِنَّ کُلَّ جُرْحٍ أَوْ کُلَّ دَمٍ یَّفُوحُ مِسْکًا یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ)) ’’انھیں غسل نہ دو،اس لیے کہ ہر زخم یا ہر خون قیامت کے دن کستوری کی طرح مہکے گا۔‘‘[4] 7 میت کو غسل دینے کا طریقہ: اگر جسم کے تمام حصوں پر پانی ڈال دیا جائے اور پانی سارے جسم کو تر کر دے تو بھی کافی ہے مگر مستحب اور مکمل طریقۂ غسل یہ ہے کہ میت کو کسی تختے پر لٹایا جائے جو سطح زمین سے اونچا رکھا گیا ہو اور پھر نیک اور قابل اعتماد آدمی غسل دے۔
Flag Counter