Maktaba Wahhabi

664 - 692
’’یہودیوں کے ظلم کی وجہ سے ہم نے بعض چیزیں ان پر حرام کر دیں،جو ان کے لیے حلال تھیں۔‘‘[1] ٭ ممنوع کھانوں کی اقسام: ٭ کتاب اللہ کی رو سے ممنوع: 1: دوسرے کا مال جو ملکیت کی کسی بھی شکل سے صارف کے لیے مباح نہیں ہوا۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ﴾ ’’اور اپنے اموال باطل ذرائع سے نہ کھاؤ۔‘‘[2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((لَا یَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَّاشِیَۃَ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِہِ)) ’’بلا اجازت کوئی دوسرے کے جانور کا دودھ نہ نکالے۔‘‘[3] 2: اپنی طبعی موت مرنے والا جانور،اس میں گلا گھونٹا ہوا جانور،چوٹ لگا ہوا،دیوار سے گرنے والا اور درندے کا کھایا ہوا سب داخل ہیں۔ 3: ذبح کے وقت بہنے والا خون۔اسی طرح ’’ذبیحہ‘‘ کے خون کے علاوہ کوئی اور خون،بہے یا نہ بہے،کم ہو یا زیادہ۔ 4: خنزیر کا گوشت،خون اور چربی وغیرہ جملہ اجزاء سب حرام ہیں۔ 5: وہ چیز یا جانور جس پر اللہ کے علاوہ کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔ 6: وہ جانور جو کسی تھان(بت خانے)پر ذبح کیے جائیں۔نیز قبروں اور ایسے قبوں پر ذبح ہونے والے جانور کہ جو عبادت غیر اللہ کی علامت و امارت کے لیے بنائے جائیں،سب اس میں داخل ہیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ﴾ ’’مردہ جانور،خون،خنزیر کا گوشت اور جسے غیر اللہ کے لیے پکارا جائے٭ جو گلا گھونٹ کر اور جو(عصا،پتھر کی) ٭ اس کی دو صورتیں ہیں:1کسی جانور وغیرہ کو کسی پاک روح کی طرف منسوب کر کے شہرت دے دی جائے(مثلاً:پیر جیلانی رحمہ اللہ کا بکرا وغیرہ)پھر اس جانور کی تعظیم کی جائے یا اس کا گوشت خیرات کر کے ثواب اس پاک روح کو ہدیہ کیا جائے،اس لیے نہیں کہ وہ پاک روح ثواب کی محتاج ہے بلکہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بطور انعام و اکرام ایسا بنا دیا ہے کہ وہ مخلوق کی ضروریات کو جانتی اور اس کی فریادوں کو سنتی ہے،چنانچہ وہ ہمارے اس ہدیہ ثواب سے خوش ہو کر ہماری حاجت روائی اور مشکل کشائی کرے گی خواہ اللہ کی دی ہوئی غیبی طاقت،تصرف اور اختیار سے یا اللہ سے سفارش کر کے،اس عقیدے اور طریقے سے جس جانور کو بھی غیر اللہ کے لیے پکارا اور نامزد کیا جائے گا وہ اس آیت کریمہ کی زد میں آ کر حرام ہو جائے گا کیونکہ یہ عقیدہ کتاب و سنت کے مزاج کے خلاف،حقیقت سے دور،وہم اور شرک اکبر پر مبنی ہے اور جو جانور خالق کے بجائے مخلوق کی نذر ہو جائے وہ تکبیر پڑھ کر ذبح کیا جائے تو بھی حلال نہیں ہو گا۔2 ذبح کرتے وقت تکبیر پڑھنے کے بجائے یا تکبیر پڑھنے کے ساتھ ساتھ غیر اللہ کا نام لیا جائے،یہ بھی شرک اکبر ہے۔واللہ اعلم(ع،ر)
Flag Counter