Maktaba Wahhabi

114 - 692
یَفْعَلُونَ مَالَا یُؤْمَرُونَ،فَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِیَدِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ،وَ مَنْ جَاہَدَہُمْ بِلِسَانِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ،وَ مَنْ جَاہَدَہُمْ بِقَلْبِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ،وَلَیْسَ وَرَائَ ذٰلِکَ مِنَ الإِْیمَانِ حَبَّۃُ خَرْدَلٍ‘ ’’ہر نبی کے لیے جسے اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پہلے مبعوث فرمایا،اس کی امت میں سے اس کے کچھ حواری اور مخلص ساتھی بھی ہوئے جو اس کے طریقے پر چلے اور اس کے احکام کی تعمیل کرتے رہے۔پھر ان کے بعد ایسے ناخلف لوگ آئے جن کے قول و فعل میں تضاد تھا اور وہ ایسے کام کرتے تھے جن کا انھیں حکم نہیں ہوتا تھا،(آئندہ میری امت میں بھی یہی صورتِ حال ہو گی)جو اس قسم کے لوگوں سے اپنے ہاتھ سے جہاد کرے گا وہ مومن ہے اور جو ان سے زبان سے جہاد کرے گا وہ بھی مومن ہے اور جو دل سے ان کے خلاف جہاد کرے گا وہ بھی مومن ہے(جویہ بھی نہ کر سکا تو)اس کے بعد رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ہے۔‘‘[1] اور جب آپ سے افضل جہاد کے بارے میں دریافت کیا گیا تو فرمایا:’کَلِمَۃُ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ‘ ’’ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہنا افضل جہاد ہے۔‘‘[2] عقلی دلائل: 1: تجربے اور مشاہدے سے ثابت ہے کہ اگر بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو وہ جسم میں پھیل جاتی ہے اور پھر اس کا علاج مشکل ہو جاتا ہے۔اسی طرح برائی کو اگر ابتدا ہی میں ختم نہ کیا جائے اور اسے معاشرے میں پھیلنے دیا جائے اور چھوٹے بڑے اس کے عادی ہو جائیں تو پھر اسے مٹانا اور اس کا ازالہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور بالآخر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے،یہ قانونِ الٰہی ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی،جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿سُنَّةَ اللّٰهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِيلًا﴾ ’’(یہ)اللہ کا قانون ہے جو(پہلی قوموں میں)گزر چکا ہے،اور تو قانونِ الٰہی میں ہرگز تبدیلی نہ پائے گا۔‘‘[3] 2: یہ بھی مشاہدہ ہے کہ اگر کسی مکان کی صفائی نہ کی جائے اور اس میں سے کوڑا کرکٹ اٹھا کر باہر نہ پھینکا جائے تو کچھ عرصہ بعد وہ جگہ رہائش کے قابل نہیں رہتی،اس کی ہوا متعفن اور زہر آلود ہو جاتی ہے اور اس میں وبائی جراثیم کی خوب پرورش ہوتی رہتی ہے کیونکہ میل کچیل اور غلاظتوں کی بہتات کا یہی لازمی نتیجہ ہے۔ اسی طرح اگر اسلامی معاشرے میں برائی کو پنپنے دیا جائے اور اچھائی کا پرچار معدوم ہو جائے توکچھ مدت بعد لوگ گندے اور شریر النفس بن جائیں گے۔اچھائی اور برائی کا امتیاز ختم ہو جائے گا اور پھر انھیں زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہو گا،بالآخر مختلف اسباب و ذرائع سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ انھیں تباہ و برباد کر دے گا۔ارشادِ باری ہے:
Flag Counter