Maktaba Wahhabi

575 - 692
نے کہا:وہ میرے پاس ہے۔آپ نے فرمایا:’’وہی اسے دے دو۔‘‘[1] 5: عقد نکاح سے مہر مرد کے ذمے متعلق ہو جاتا ہے اور دخول(جماع)کے بعد واجب الاداء ہو جاتا ہے اور اگر دخول سے پہلے طلاق دے دے تو نصف مہر ساقط(معاف)ہے جبکہ نصف کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے۔ارشاد حق تعالیٰ ہے:﴿وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ﴾ ’’اور اگر تم نے ان کو ہاتھ لگانے(جماع کرنے)سے پہلے طلاق دے دی ہے اور ’’مہر‘‘ مقرر کر چکے ہو تو جو مقرر کیا ہے اس کا نصف دے دو۔‘‘[2] 6: اگر خاوند’’عقد’’کے بعد اور دخول(مجامعت)سے پہلے فوت ہو جائے تو عورت کو خاوند کی وراثت سے اس کا پورا حصہ اور مہر ملے گا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی فیصلہ ہے۔[3] بشرطیکہ نکاح کے وقت ’’مہر‘‘ مقرر ہو چکا ہو اور اگر ’’مہر‘‘ مقرر نہیں ہوا تھا تو وہ ’’مہر مثل‘‘ کی مستحق ہو گی اور ’’عدت وفات‘‘ بھی گزارے گی۔(چار ماہ دس دن یا وضع حمل)٭ ٭ نکاح کے آداب و سنن اور خطبۂ نکاح: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکاح اور دیگر اہم مقاصد سے پہلے مقدمتاً ان کلمات سے ابتدا فرماتے: ((إنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَسْتَعِینُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ،وَنَعُوذُ بِہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا،مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ،وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِيَ لَہُ،أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ)) ’’سب تعریف اللہ کے لیے ہے،ہم اس سے مدد طلب کرتے ہیں،اس سے معافی مانگتے ہیں اور اپنے نفسوں کی خرابیوں اور برے اعمال سے اس کی پناہ کے طلب گار ہیں،جس کو اللہ ہدایت دے،اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جس کو وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی(سچا)معبود نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘ پھردرج ذیل آیات تلاوت کرتے۔ ٭ اتنا مہرلے گی جتنا اس کی خاندان کی اسی جیسی دیگر عورتوں نے اپنے خاوندوں سے لیا،مثلاً:بہن،چچا،تایا کی بیٹی وغیرہ(محمدعبدالجبار)
Flag Counter