Maktaba Wahhabi

707 - 692
3: شاہد کا تزکیہ دو عادل مرد کریں گے(اس کی صفائی دیں گے)کہ یہ شاہد عادل اور گواہی کے لیے مستند ہے۔جبکہ قاضی شاہد کو نہ جانتا ہو۔اگر قاضی اس کے احوال جانتا ہے تو پھر تزکیے کی ضرورت نہیں ہے۔(راجح یہی ہے کہ ایک شخص بھی تزکیہ کرے تو کافی ہے۔) 4: اگر کسی گواہ کا دو مرد تزکیہ کریں اور دیگر مرد اس پر جرح کریں تو احتیاطاً جرح کے گواہوں کو ترجیح دی جائے گی(اور اس کی گواہی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔) 5: جھوٹے گواہ کی تادیب ضروری ہے،یعنی اسے ایسی سزا دی جائے کہ جھوٹی گواہی کی سوچ والا ہر شخص اس سے عبرت حاصل کرے۔ ٭ گواہی کی اقسام: 1: زنا کے گواہ اس میں چار گواہ ہونے چاہئیں،اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ﴾ ’’اور تمھاری عورتوں میں سے جو بدکاری کا ارتکاب کریں،ان پر اپنے(مردوں)میں سے چار گواہ طلب کرو۔‘‘[1] لہٰذا چار گواہوں سے کم کفایت نہیں کریں گے۔ 2: زنا کے علاوہ دیگر امور میں دو عادل گواہ کافی ہیں۔[2] 3: اموال کے دعوؤں میں ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی بھی معتبر ہے۔اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے:﴿فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ﴾ ’’اگر دو مرد گواہ نہیں ہیں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہونی چاہئیں۔‘‘[3] 4: احکام میں ایک گواہ اور ایک قسم کافی ہے۔ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ((أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَضٰی بِیَمِینٍ وَّشَاھِدٍ))’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور قسم کی بنیاد پر فیصلہ کیا ہے۔‘‘[4] 5:حمل اور ماہواری پر دو عورتوں کی گواہی کافی ہے،اس لیے کہ ان امور پر عورتیں ہی(صحیح طور پر)اطلاع پا سکتی ہیں۔ اقرار کا بیان: ٭ اقرار کی تعریف: کسی کا یہ اعتراف کہ میں نے فلاں کی اتنی چیز دینی ہے،مثلاً:وہ کہے:زید کے میرے پاس پچاس ہزار درہم ہیں۔یافلاں سامان فلاں کی ملکیت ہے۔ ٭ کس شخص کا اقرار قبول کیا جائے گا؟: عاقل و بالغ شخص کا اقرار قبول کیا جاتا ہے۔مجنون،نابالغ اور مجبور و مقہور لڑکے کا اقرار معتبر نہیں ہے جیسا کہ آپ کے فرمان میں ہے:
Flag Counter