Maktaba Wahhabi

157 - 692
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا یہ مقولہ بھی ہے کہ نکاح کے لیے صالح خاندانوں کا انتخاب کرو،اس لیے کہ نسلوں کی خفیہ تاثیر ہوتی ہے۔[1] ایک اعرابی اپنی اولاد پر احسان جتلاتے ہوئے کہتا ہے:میں نے تمھارے لیے تمھاری ماں کا بہتر انتخاب کیا تھا۔پھر یوں کہتا ہے:’وَ أَوَّلُ إِحْسَانِي إِلَیْکُمْ تَخَیُّرِي لِمَاجِدَۃِ الْأَعْرَاقِ بَادٍ عَفَافُہَا‘ ’’میرا تم پر اولیں احسان یہ ہے کہ میں نے تمھارے لیے اچھی نسل کی عفیفہ،پاک دامن عورت کا چناؤ کیا ہے۔‘‘[2] بھائیوں کے حقوق: ہر مسلمان کے نزدیک بھائیوں کے حقوق بھی آباء و اجداد اور اولاد کے حقوق کی طرح ضروری ہیں۔چھوٹے بھائیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے بڑے بھائیوں کا اسی طرح احترام کریں جس طرح کہ وہ اپنے آباء کی عزت و توقیر کرتے ہیں،نیز بڑے بھائیوں پر چھوٹے بھائیوں کے کچھ حقوق ہیں جیسا کہ ان پر ان کے والدین کے حقوق و واجبات ہیں۔ حدیثِ نبوی ہے:’’بڑے بھائیوں کا حق چھوٹے بھائیوں پر اسی طرح ہے جس طرح کہ والد کا حق اولاد پر۔‘‘[3] فرمانِ نبوی ہے:’بِرَّ أُمَّکَ وَ أَبَاکَ،وَ أُخْتَکَ وَ أَخَاکَ،ثُمَّ أَدْنَاکَ أَدْنَاکَ‘ ’’اپنی ماں،باپ،پھر بہن،بھائی،پھر درجہ بدرجہ دیگر قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک و برتاؤ کر۔‘‘ [4] خاوند اور بیوی کے باہمی حقوق: ہر مسلمان اس بات کا معترف ہے کہ خاوند کے بیوی پر اور بیوی کے خاوند پر کچھ حقوق ہیں۔قرآنِ پاک میں ہے: ﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ﴾ ’’اور عورتوں کا حق(مردوں پر)ویسا ہی ہے کہ جیسے دستور کے مطابق(مردوں کا حق)عورتوں پر ہے،البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔‘‘ [5] اس آیتِ کریمہ نے خاوند،بیوی میں سے ہر ایک کے دوسرے پر کچھ حقوق و آداب ثابت کیے ہیں جبکہ بعض خصوصی اعتبارات کی بنیاد پر مردوں کو(عورتوں پر)ایک درجہ کی خصوصیت حاصل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر فرمایا: ((أَلَا!إِنَّ لَکُمْ عَلٰی نِسَائِ کُمْ حَقًّا،وَ لِنِسَائِ کُمْ عَلَیْکُمْ حَقًّا))
Flag Counter