Maktaba Wahhabi

466 - 692
٭ قربانی کے احکام: 1: بھیڑ کی قربانی ’’جذع‘‘ سے کم عمر کی نہیں ہوتی۔’’ جذع‘‘ بھیڑ کا وہ بچہ جو ایک سال کا ہو یا اس کے قریب قریب ہو۔بھیڑ کے علاوہ بکری،گائے اور اونٹ میں ’’مسنہ‘‘ یا ’’ثنی‘‘’’(دو دانتا)ہونا ضروری ہے۔ بکریوں میں وہ ہے جو ایک سال کی ہو کر دوسرے سال میں داخل ہو۔گائے میں وہ جو دو سال کی عمر سے تجاوز کر کے تیسرے سال میں داخل ہو اور اونٹوں میں وہ جو چار سال سے تجاوز کر کے پانچویں سال میں داخل ہو،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّۃً إِلَّا أَنْ یَّعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوا جَذْعَۃً مِّنَ الضَّأْنِ‘ ’’مسنہ ہی ذبح کرو،الا یہ کہ تم پر تنگی ہو تو بھیڑ کا ’’جذع‘‘ ذبح کرسکتے ہو‘‘(جانورں میں مسنہ دانت توڑنے والے کو کہتے ہیں۔)[1] 2: قربانی میں کسی بھی قسم کا عیب دار جانور ذبح نہیں کرنا چاہیے،کانا،لنگڑا،بیمار اور بہت کمزور جس کی ہڈی میں چربی اور ہڈی کا گودا تک ختم ہو گیا ہو،قربانی کے لیے جائز نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((أَرْبَعٌ لَّا تَجُوزُ فِي الْأَضَاحِي:اَلْعَوْرَائُ بَیِّنٌ عَوَرُھَا،وَالْمَرِیضَۃُ بَیِّنٌ مَّرَضُھَا،وَالْعَرْجَائُ بَیِّنٌ ظَلْعُھَا،وَالْکَسِیرُ الَّتِي لَا تُنْقِي)) ’’چار جانور قربانی میں جائز نہیں ہیں۔واضح طور پر آنکھ کا کانا۔واضح بیمار،لنگڑا جس کا لنگڑا پن نمایاں ہو اور کمزور جس میں گودا نہ ہو۔‘‘[2] سینگ ٹوٹے اور کان کٹے جانور کی قربانی سے بھی احتراز کرنا چاہیے۔ 3: سینگ والا مینڈھا جس کا رنگ سفید،آنکھوں کا حلقہ سیاہ اور ٹانگیں بھی سیاہ ہوں،افضل ہے،اس لیے کہ ان صفات کا حامل مینڈھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی میں ذبح کیا تھا۔((أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَمَرَ بِکَبْشٍ أَقْرَنَ یَطَأُ فِي سَوَادٍ وَّیَبْرُکُ فِي سَوَادٍ وَّیَنْظُرُ فِي سَوَادٍ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والا مینڈھا ذبح کرنے کا حکم دیا،جس کا پیٹ سیاہ تھا۔ٹانگوں کا نچلا حصہ سیاہ تھا اور آنکھوں کا ارد گرد سیاہ تھا۔‘‘ [3] 4: قربانی،نماز عید کے بعد ذبح کرنی چاہیے،اگر نماز سے پہلے ذبح ہو جائے تو شرعاً کفایت نہیں کرتی،اس لیے کہ
Flag Counter