Maktaba Wahhabi

61 - 692
بلکہ عقل تو اس کے نزول کا حتمی اور یقینی فیصلہ دیتی ہے۔ 5: قرآنِ مجید میں پیش کردہ تاریخی واقعات کا تحقیقی جائزہ لیا گیا تو وہ اس کے عین مطابق پائے گئے،نیز اس میں جن پیشین گوئیوں کا تذکرہ ہے،وہ بھی حقائق کے مطابق ہیں۔احکام وشرائع کو دیکھا گیا تو ان سے بھی مطلوبہ نتائج،یعنی امن،عزت،کرامت،اور علم وعرفان کا ظہور ہوا۔خلفائے راشدین کا زریں دور اس کا شاہد ہے۔ تواس دعوے پر کہ ’’قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام اور وحی ہے اور اسی نے اپنی مخلوق میں سے افضل ترین خاتم النبیین پر اسے نازل کیا ہے‘‘ اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہوسکتی ہے؟ باب:8 رسولوں پر ایمان ہرمسلمان کا ایمان ہے کہ اللہ جل مجدہ نے انسانوں میں سے پیغمبروں کا انتخاب فرمایا،ان کی طرف اپنی شریعت وحی فرمائی اور انھیں حکم دیا کہ اسے لوگوں تک پہنچائیں تاکہ قیامت کے دن اپنے برخلاف ان کی حجت ختم کردے۔انھیں واضح احکام دیے اور معجزات کے ذریعے سے اُنھیں تقویت سے نوازا۔سب سے پہلے نبی نوح علیہ السلام تھے[1] اور سب سے آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ سب انبیاء بشر تھے اور اکثر بشری عوارض انھیں لاحق تھے۔وہ کھاتے،پیتے،بیمار ہوتے،تندرست ہوتے،بھول جاتے،یاد کرتے،زندہ رہتے اور وفات پاتے،مگر اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں وہ علی الاطلاق برتر،اکمل اور بلا استثنا افضل تھے۔جب تک جملہ انبیاء علیہم السلام پراجمال و تفصیل کے ساتھ ایمان نہ لایا جائے،کوئی بھی شخص ایمان دار نہیں بن سکتا۔عقلی و نقلی دلائل اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔ کتاب و سنت سے وجودِ انبیاء علیہم السلام پر دلائل: 1: اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں اور ان کی بعثت ورسالت کے بارے میں ہمیں خبر دی ہے۔ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ﴾ ’’اور یقینا ہم نے ہر قوم میں رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے دور رہو۔‘‘[2] ارشادِ الٰہی ہے:﴿اللّٰهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللّٰهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ﴿٧٥﴾
Flag Counter