Maktaba Wahhabi

300 - 692
’’بے شک اللہ حیا والا اور بہت پردہ پوشی کرنے والا ہے،وہ حیا اور پردے کو پسند کرتا ہے،جب تم میں سے کوئی نہائے تو چھپ کر نہائے۔‘‘[1] 4: ٹھہرے ہوئے پانی میں نہانا۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے:((لَا یَغْتَسِلْ أَحَدُکُمْ فِي الْمَائِ الدَّائِمِ وَھُوَ جُنُبٌ)) ’’تم میں سے کوئی جنبی حالت میں،کھڑے پانی میں غسل نہ کرے۔‘‘[2] فائدہ:عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنا درست ہے،احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک زوجہ ٔ محترمہ کے بچے ہوئے پانی سے نہانے لگے تو بی بی نے عرض کیا:’’میں جنبی تھی۔‘‘ آپ نے فرمایا:’’پانی جنبی نہیں ہوتا۔‘‘ اس لیے احتیاط کے ساتھ غسل کرنے والی عورت کے بچے ہوئے پانی سے نہانا بلاکراہت جائز ہے۔[3] غسل کا طریقہ: بسم اللہ کہہ کر اور اس نیت سے غسل شروع کرے کہ وہ حدث اکبر(جنابت)زائل کر رہا ہے،اپنی دونوں ہتھیلیاں تین بار دھوئے،پھر استنجا کرے اور شرم گاہ سے ہر طرح کی آلائش صاف کرے،پھر وضو کرے۔البتہ پاؤں وضو کے ساتھ دھونا بھی جائز ہے اور غسل کے آخر میں دھوئے تو بھی جائز ہے۔پھردونوں ہتھیلیاں پانی سے تر کرے اور سر کے بالوں کی جڑوں میں انھیں داخل کرے[4]اور سر کو کانوں سمیت تین بار دھوئے پھر جسم کے دائیں پہلو پر پانی بہائے اور اوپر سے نیچے تک دھوئے،پھر اسی طرح بایاں پہلو دھوئے،نیز ناف کے اندر،بغلوں کے نیچے اور گھٹنوں کے نیچے اہتمام کے ساتھ پانی بہائے،اس لیے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت سے غسل کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ برتن میں داخل کرنے سے پہلے دھوتے اور وضو کرتے،جس طرح نماز کے لیے وضو
Flag Counter