Maktaba Wahhabi

583 - 692
٭ خاوند کے عورت پر حقوق: عورت پر خاوند کے متعدد حقوق ہیں،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ﴾ ’’اور دستور کے مطابق عورتوں کے لیے(خاوندوں پر)ایسے ہی حقوق ہیں جیسے(خاوندوں کے لیے)ان پر ہیں۔‘‘[1] اور آپ کا فرمان ہے:’إِنَّ لَکُمْ مِّنْ نِّسَائِ کُمْ حَقًّا‘ ’’تمھارے لیے تمھاری عورتوں پر حقوق ہیں۔‘‘[2] اور یہ حقوق درج ذیل ہیں: 1: عورتوں پر معروف طریقہ کے مطابق خاوند کی اطاعت لازم ہے۔اِلّا یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا حکم دیں یا ایسا حکم دیں جو عورت کی طاقت سے باہر ہو یا اس کے لیے مشقت کا باعث ہو۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:﴿فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا﴾ ’’اگر وہ تمھاری فرماں برداری کرتی ہیں تو پھر ان پر(ناراضی یا مار پیٹ کا)کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔‘‘[3] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ یَّسْجُدَ لِأَحَدٍ لَّأَمَرْتُ الْمَرْأَۃَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِھَا‘ ’’اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔‘‘[4] 2: مرد کے مال اور عزت کی حفاظت کرے اور اس کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ﴾ ’’عورتیں اس سبب سے کہ اللہ نے ان کے حقوق محفوظ کیے ہیں،غیب میں(خاوند کی غیر حاضری میں اس کی عزت و ناموس کی)حفاظت کرنے والی ہیں۔‘‘[5] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((خَیْرُ النِّسَائِ امْرَأَۃٌ إِذَا نَظَرْتَ إِلَیْھَا سَرَّتْکَ،وَإِذَا أَمَرْتَھَا أَطَاعَتْکَ،وَإِذَا غِبْتَ عَنْھَا حَفِظَتْکَ فِي نَفْسِھَا وَمَالِکَ)) ’’بہترین عورت وہ ہے کہ جب تو اس کی طرف دیکھے تو وہ تجھے خوش کرے،جب تو اسے حکم دے تو تیری اطاعت کرے اور جب تو اس سے غائب ہو تو اپنے نفس اور تیرے مال کی حفاظت کرے۔‘‘[6] 3: اگر خاوند کہے تو سفر میں اس کے ساتھ چلی جائے،اس لیے کہ یہ بھی اس کی اطاعت ہے،الّا یہ کہ وہ ’’عقد‘‘کے
Flag Counter