Maktaba Wahhabi

499 - 692
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ’’طعام کے علاوہ بھی ہر چیز کا یہی حکم ہے۔‘‘[1] 2 ایک مسلمان کی بیع پر دوسرے مسلمان کی بیع: ایک مسلمان نے ایک چیز پانچ روپے میں خریدی ہے،دوسرا اسے کہے تو یہ چیز واپس کر دے،میں تجھے یہ چیز چار روپے میں دیتا ہوں یا ’’بائع‘‘ کو کہے کہ یہ بیع فسخ کر دے،میں یہ چیز تجھ سے چھ روپے میں خریدتا ہوں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’لَا یَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَیْعِ بَعْضٍ‘ ’’تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے۔‘‘[2] 3 بیع نجش: جس میں ایک شخص خود سامان خریدنا نہیں چاہتا لیکن(اپنے آپ کو خریدار ظاہر کرتے ہوئے بائع کا طرف دار بن کر بولی کے دوران میں)قیمت بڑھاتا ہے تا کہ دوسرے لوگ(اصل قیمت سے)زیادہ قیمت دیں،ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:’نَھَی النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنِ النَّجْشِ‘ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع نجش سے منع کیا ہے۔‘‘[3] اسی طرح آپ نے فرمایا:’لَا تَنَاجَشُوا‘ ’’بیع میں تنا جش نہ کرو(بلا ارادئہ خرید ایک دوسرے سے بڑھ کر بولی نہ دو)۔‘‘ [4] 4 حرام اور ناپاک چیزوں کی تجارت: مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ حرام اور پلید چیز فروخت کرے اور اسی طرح وہ چیز جو حرام تک پہنچا دے،بیچنی بھی ناجائز ہے۔اسی وجہ سے شراب،خنزیر،تصویر،مردار،اوربت فروخت کرنا جائز نہیں،اسی طرح اس شخص کے ہاتھ انگورفروخت کرنا جس سے وہ شراب بناتا ہے،جائز نہیں ہے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’إِنَّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ حَرَّمَ بَیْعَ الْخَمْرِ وَالْمَیْتَۃِ وَالْخِنْزِیرِ وَالْأَصْنَامِ‘ ’’بے شک اللہ اور اس کے رسول نے شراب،مردار،خنزیر اور بتوں کی ’’بیع‘‘حرام قرار دی ہے۔‘‘[5] اور فرمایا:’وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ‘ ’’اللہ تعالیٰ نے تصویر بنانے والے پر لعنت کی ہے۔‘‘[6] 5 جہالت والی بیع: جس میں جہالت ہے،وہ ’’بیع‘‘ناجائز ہے۔اسی لیے پانی میں موجود مچھلی،بھیڑ کی پیٹھ پر اون،جانور کے پیٹ میں بچہ،تھن میں موجود دودھ،پکنے سے پہلے پھل،سخت ہونے سے پہلے دانہ اور حاضر سامان دیکھے
Flag Counter