Maktaba Wahhabi

362 - 692
5: وتر میں کس طرح کی قراء ت کرنی چاہیے: وتر سے پہلی دو رکعتوں میں سورئہ فاتحہ کے بعد ’’سورۂ اعلی‘‘ اور ’’سورۂ کافرون‘‘ پڑھے اور وتر کی رکعت میں ’’سورۂ اخلاص‘‘ اور ’’معوذتین‘‘ کی تلاوت کرے۔[1] 6: ایک رات میں کئی وتر پڑھنے کی کراہت: ایک ہی رات میں وتر کا تکرار ناجائز ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’لَا وِتْرَانِ فِي لَیْلَۃٍ‘ ’’ایک رات میں دو وتر نہیں ہیں۔‘‘[2] 7: جس شخص نے رات کے اول حصہ میں وتر پڑھا اور پھر آخری حصہ میں نفل پڑھنا چاہتا ہے تو وہ صرف نفل پڑھے،وتر کا اعادہ نہ کرے،اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’لَا وِتْرَانِ فِي لَیْلَۃٍ‘ ’’ایک رات میں دو وتر نہیں۔‘‘[3] ٭ سنت فجر کا بیان: 1: فجر کی سنتوں کا حکم: وتر کی طرح یہ دو رکعتیں بھی سنت مؤکدہ ہیں،اس لیے کہ یہ رکعتیں دن کی نماز کی ابتدا ہیں،جبکہ وتر رات کی نماز کا اختتام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمول سے ان کا مؤکدہ ہونا ثابت ہوتا ہے،اس لیے کہ آپ نے ہمیشہ ان کی پابندی کی ہے اور کبھی ترک نہیں کیں۔اور اپنے اس فرمان عالی سے ترغیب بھی دلائی ہے:’رَکْعَتَا الْفَجْرِ خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیھَا‘ ’’صبح کی دو رکعتیں دنیا ومافیہا سے بہتر ہیں۔‘‘[4] نیز ارشاد ہے:’لَا تَدَعُوا رَکْعَتَيِ الْفَجْرِ،وَإِنْ طَرَدَتْکُمُ الْخَیْلُ‘ ’’صبح کی دو رکعتیں ترک نہ کرو،چاہے(دشمن کے)گھوڑے تمھارے مقابلہ میں ہوں۔‘‘[5] 2: صبح کی سنتوں کا وقت: صبح کی سنتوں کا وقت طلوع فجر اور صبح کی فرض نماز کے درمیان ہے۔اگر ایک شخص سورج طلوع ہونے تک نہ جاگ سکا اور سویا رہا یا اسے نسیان ہو گیا تو سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھے یا جب یاد آئے پڑھ لے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’مَنْ لَّمْ یُصَلِّ رَکْعَتَيِ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْیُصَلِّھِمَا‘ ’’جس نے صبح کی دو رکعتیں سورج طلوع ہونے تک نہیں پڑھیں،وہ طلوع کے بعد پڑھے۔‘‘[6]
Flag Counter