Maktaba Wahhabi

533 - 692
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:((رَھَنَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم دِرْعًا لَّہُ عِنْدَ یَھُودِيٍّ بِالْمَدِینَۃِ فَأَخَذَ مِنْہُ شَعِیرًا لِّأَھْلِہِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ایک یہودی کے پاس اپنی زرہ ’’رہن‘‘ رکھی اور اس سے اپنے گھر کے لیے جَو(بطورِ قرض)حاصل کیے۔‘‘[1] ٭ رہن کے احکام: 1:’’مرتہن‘‘کا ’’گروی رکھی گئی چیز‘‘ پر قبضہ کرتے ہی عقد رہن منعقد ہوکر راہن پر لازم ہے کہ اسے مرتہن کے پاس رہنے دے،بنا بریں ’’راہن‘‘ اگر واپس لینا چاہے تو نہیں لے سکتا مگر ’’مرتہن‘‘اسے واپس کرنا چاہے تو کر سکتا ہے،اس لیے کہ رہن سے اس کا حق وابستہ ہے۔ 2:جو چیزیں فروخت کرنا درست نہیں ان کا ’’رہن‘‘ رکھنا بھی صحیح نہیں ہے۔البتہ کھیتی اور پھل جو ابھی پکے نہیں ہیں ان کی ’’بیع‘‘ درست نہیں مگر گروی رکھے جا سکتے ہیں،اس لیے کہ اس میں مرتہن کو کوئی غرر،خطرہ اور دھوکا نہیں لگے گا۔جبکہ کھیتی یا پھل تباہ بھی ہو جائے تو قرض ’’راہن‘‘ کے ذمے ثابت ہے۔ 3:’’رہن‘‘ کی میعاد ختم ہونے پر ’’مرتہن‘‘ قرض کا مطالبہ کرے۔اگر’’راہن‘‘ادائیگی کر دے تو ’’رہن‘‘ واپس کر دے،ورنہ اس میں سے اپنا حق وصول کر لے۔اگر کاروبار کی وجہ سے ’’گروی‘‘ میں آمدنی اور اضافہ حاصل ہوا ہے تو اسے فروخت کر کے اپنا حق رکھ لے اور زائد واپس کر دے۔لیکن اگر ’’رہن‘‘ کی فروخت سے پورے حق کی ادائیگی نہیں ہوتی تو بقیہ قرض ’’راہن‘‘ کے ذمے ہے۔ 4:’’رہن‘‘ ’’مرتہن‘‘کے ہاتھ میں امانت ہے،اگر اس کی کوتاہی یا زیادتی سے تلف ہو جائے تو وہ ’’ضامن‘‘ ہو گا،ورنہ ’’ضامن‘‘ نہیں ہے اور قرض’’راہن‘‘ کے ذمے باقی رہے گا۔ 5:’’رہن‘‘کو’ ’مرتہن‘‘ کے علاوہ کسی امین شخص کے پاس بھی رکھا جا سکتا ہے،اس لیے کہ ’’رہن‘‘ کا اصل مقصد قرض کا تحفظ ہے اور امین شخص کے پاس اس کو رکھنے سے یہ مقصد حاصل ہو جاتا ہے۔ 6:اگر’’راہن‘‘ یہ شرط لگائے کہ قرض کی ادائیگی کی میعاد آنے پر رہن کو فروخت نہیں کیا جا سکے گا تو ’’رہن‘‘ باطل ہے۔اسی طرح اگر’ ’مرتہن‘‘ یہ شرط لگائے کہ میعاد آنے پر قرض کی عدم ادائیگی کی صورت میں ’’رہن‘‘ کا مالک ’’مرتہن‘‘ ہو گا تو اس سے بھی ’’رہن‘‘ باطل ہو جائے گا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((لَا یُغْلَقُ الرَّھْنُ وَالرَّھْنُ لِمَنْ رَّھَنَہُ،لَہُ غُنْمُہُ وَعَلَیْہِ غُرْمُہُ)) ’’گروی رکھی گئی چیز کو روکا نہ جائے،یہ ’’رہن‘‘ رکھنے والے کی ملکیت ہے اور اسی کے لیے اس کا نفع ہے اور
Flag Counter