Maktaba Wahhabi

258 - 692
احسان کے چند مظاہر: 1: احد کے دن مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت توڑ دیے،چہرہ زخمی کر دیا،آپ کے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا اور ان کا مثلہ کیا۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے مشرکین کے لیے بددعا کی درخواست کی تو آپ نے فرمایا: ’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّھُمْ لَا یَعْلَمُونَ‘ اے اللہ!میری قوم کی مغفرت فرما،یہ لوگ نہیں جانتے۔[1] 2: عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ایک دن اپنی لونڈی سے کہا:’’میں سونا چاہتا ہوں تم مجھے ہوا دو۔‘‘ چنانچہ لونڈی نے ہوا دی تو عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ سو گئے۔لونڈی پہ جب نیند کا غلبہ طاری ہوا تو وہ بھی سو گئی۔عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ جاگے تو پنکھا پکڑ کر اسے ہوا دینے لگے،جب وہ جاگی اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو ہوا دیتے دیکھا تو گھبرا گئی۔خلیفۂ اسلام نے فرمایا:کوئی حرج نہیں تو بھی انسان ہے،گرمی سے متاثر ہوتی ہے تونے مجھے ہوا دی ہے،اگر میں نے تجھے ہوا دے دی ہے تو کیا ہوا؟[2] 3: ایک زر خرید غلام پر ایک نیک آدمی ناراض ہو گیا اور انتقام کا ارادہ کیا،غلام نے کہا:اللہ غصہ پی جانے والوں کی تعریف کرتا ہے۔نیک آدمی نے کہا:میں بھی غصہ پی گیا۔غلام نے کہا:اللہ نے انسانوں کو معاف کرنے والوں کی تعریف کی ہے۔اس شخص نے کہا:میں نے بھی معاف کر دیا ہے۔پھر غلام نے کہا:اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔تو اس صالح شخص نے فرمایا:جا میں نے تجھے اللہ کی رضا کے لیے آزاد کر دیا ہے۔[3] باب:9 سچائی مسلمان سچا اور سچائی پسند ہوتا ہے،اپنے اقوال وافعال میں صداقت کا التزام کرتا ہے،اس لیے کہ سچائی نیکی کا راستہ دکھاتی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جنت تو مسلمان کی سب سے بڑی مراد اور عظیم تمنا ہے،جبکہ جھوٹ سچائی کی ضد ہے اور گناہ کی دعوت دیتا ہے اور گناہ جہنم میں پہنچاتا ہے اور جہنم ایک ایسا شر ہے جس سے مسلمان بہت ڈرتا اور ہمیشہ اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ مسلمان صدق و سچائی محض ایک عادت کے طور پر نہیں اپناتا بلکہ یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح ایمان واسلام کی تکمیل ہوگی،اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے صدق کا حکم دیا ہے اور اس صفت کے حامل لوگوں کی تعریف کی ہے اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سچائی کا حکم دیا،ترغیب دلائی اور اس کی دعوت دی ہے۔اللہ جل جلالہ کا ارشاد ہے:
Flag Counter