Maktaba Wahhabi

370 - 692
سے ایک مظہر ہے،جس سے ایمان اور تقوٰی کا پتہ چلتا ہے۔اس کی ادائیگی کا وقت سورج کے ایک نیزہ کے قدر اونچا ہونے سے شروع ہوتا ہے اور زوال تک باقی رہتا ہے۔افضل یہی ہے کہ نمازِ عیدالاضحی کی ادائیگی اول وقت میں ہو تاکہ لوگ جلدی قربانی کر سکیں اور عید الفطر کی نماز میں تاخیر کی جائے تاکہ لوگ صدقۂ فطر کی پہلے ادائیگی کر سکیں [1] اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے۔جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز فطر اس وقت پڑھاتے تھے جب سورج دو نیزے پر ہوتا اور نماز اضحی اس وقت پڑھاتے،جب سورج ایک نیزے پر ہوتا۔‘‘[2] ٭ نماز عیدین کے آداب: 1: اس کے لیے غسل کرنا چاہیے،خوشبو استعمال کی جائے اور خوبصورت لباس زیب تن کیا جائے،اس لیے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدین کے موقع پر ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم عمدہ لباس پہنیں،عمدہ خوشبو لگائیں اور قیمتی قربانی ذبح کریں۔[3] اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر عید کے موقع پر خوبصورت یمنی چادر پہنتے تھے۔[4] 2: عید الفطر میں کچھ کھا کر جانا اور عید الاضحی میں نماز سے فارغ ہو کر قربانی کا گوشت کھانا چاہیے،اس لیے کہ بریدہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن صبح سویرے کھا لیتے تھے اور قربانی کے دن واپس آکر قربانی کا گوشت کھاتے تھے۔(امام ترمذی نے اسے ذکر کیا اور ابن قطان نے اسے صحیح کہا ہے)[5] 3: عیدین کی راتوں میں کثرت سے تکبیریں کہنی چاہئیں۔عید الاضحی میں ایام تشریق کے آخر تک اور عید الفطر میں امام کے نماز کے لیے نکلنے تک تکبیرات کہتے رہنا چاہیے۔[6] تکبیرات عید کے الفاظ:((اَللّٰہُ أَکْبَرُ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ)) عید گاہ کی طرف جاتے وقت اور ’’ایام تشریق‘،میں فرض نمازوں کے بعد تکبیرات کے ذکر کی تاکید آئی ہے۔[7] اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَاذْكُرُوا اللّٰهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ﴾’’گنتی(قیام منٰی)کے دنوں میں اللہ کا ذکر کرو۔‘‘[8] اور ارشاد ہے:﴿وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّىٰ﴾’’اور اپنے رب کا نام یاد کیا اور نماز پڑھی۔‘‘[9]
Flag Counter