Maktaba Wahhabi

373 - 692
3 ’’نماز کسوف‘‘ کا طریقہ: لوگ مسجد میں جمع ہو جائیں،اذان اور اقامت نہیں ہے۔البتہ یہ آواز دینا مستحب ہے:’اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ‘ ’’لوگو!نماز کے لیے جمع ہو جاؤ۔‘‘[1] امام دو رکعت نماز پڑھائے۔ہر ایک رکعت میں دو دو رکوع اور دو دو قیام کرے اور قراء ت،رکوع اور سجود میں طوالت اختیار کرے اور نماز کے دوران جب بے نوری ختم ہو جائے تو عام نفل کی طرح نماز مکمل کر لینا جائز ہے۔ ’’نماز کسوف‘‘ میں امام نماز کے بعد خطبہ دے اور لوگوں کو وعظ ونصیحت کرے،اس لیے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج بے نور ہو گیا تو آپ مسجد میں آئے اور کھڑے ہو کر تکبیر کہی۔لوگوں نے آپ کے پیچھے صفیں بنالیں۔آپ نے لمبی قراء ت کی،پھر ’اَللّٰہُ أَکْبَرُ‘ کہہ کر لمبا رکوع کیا،پھر سر اٹھایا اور ’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ،رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘ کہا،پھر کھڑے ہو کر لمبی قراء ت کی جو پہلی قراء ت سے کچھ کم تھی،پھر دوسرا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے چھوٹا تھا،پھر ’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ،رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘ کہا اور پھر سجدہ کیا اور پھر دوسری رکعت بھی اسی طرح پڑھائی۔اس طرح آپ نے چار رکوع اور چار سجدے کیے اور آپ کے نماز ختم کرنے سے پہلے سورج روشن ہو گیا،پھر آپ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ دیا،اللہ کی تعریف کی اور فرمایا:’’سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں،یہ کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے۔جب تم انھیں اس حالت میں دیکھو تو جلدی نماز کے لیے آجاؤ۔‘‘[2] 4 نماز خسوف(خسوف قمر): چاند بے نور ہونے کے وقت بھی اسی طرح نماز پڑھی جائے جس طرح سورج گرہن کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’فَإِذَا رَأَیْتُمُوھُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلَاۃِ‘ ’’جب تم انھیں(گرہن)دیکھو تو نماز کی طرف جلدی آؤ۔‘‘[3] البتہ بعض علماء کا خیال ہے کہ چاند گرہن کے وقت اکیلے اکیلے گھروں اور مساجد میں نماز پڑھ لی جائے،اس کے لیے جماعت کی ضرورت نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خسوفِ قمر(چاند گرہن)کے وقت جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ثابت نہیں ہے،جبکہ کسوف شمس(سورج گرہن)کے وقت آپ نے نماز باجماعت پڑھی تھی مگر اس بارے میں وسعت ہے،جماعت کا اہتمام کرلیں تو بھی درست ہے اور اکیلے پڑھیں تو بھی جائز۔اصل مقصد نماز اور دعا میں
Flag Counter