Maktaba Wahhabi

538 - 692
فلاں ... بن فلاں ... کو اپنا وکیل مقرر کیا ہے۔اس حالت میں کہ دونوں بقائمی ٔ ہوش وحواس اپنے معاملے کو سمجھنے والے ہیں۔یہ کہ وکیل مذکور مؤکل مذکور کے فلاں کام... کو سر انجام دینے کا اختیار رکھتا ہے۔چنانچہ وکیل مذکور نے روبرو گواہان درج ذیل اس وکالت نامے کو قبول کیا ہے اور اس کا اقرار بھی کیا ہے۔ تاریخ تحریر ... ؍ ... ؍ ... المؤکل ... الوکیل... القاضی... صلح کا بیان: ٭صلح کیا ہے؟: دو جھگڑنے والے افراد کے مابین اختلافات ختم کرنے کی تجویز عقد صلح ہے،مثلاً:ایک شخص نے دوسرے پر اپنے ایک حق کا دعویٰ کیا،’’مدعیٰ علیہ‘‘ جھگڑا ختم کرنے کے لیے یا اسے دعویٰ کی صحت سے انکار ہے تو حلف سے بچنے کے لیے دعوے کے کچھ حصہ پر مصالحت کر لیتا ہے۔ ٭ صلح کا حکم: صلح جائز ہے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ﴾ ’’ان پر باہمی صلح کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے اور صلح بہتر ہے۔‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’اَلصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ إِلَّا صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلَالًا‘ ’’مسلمانوں میں صلح جائز ہے،سوائے اس صلح کے جو حرام کو حلال کر دے یا حلال کو حرام بنا دے۔‘‘[2] ٭ صلح کی اقسام 1: اقرار پر مبنی صلح:ایک شخص نے دوسرے پر اپنے حق کا دعویٰ کیا،دوسرا شخص(مدعیٰ علیہ)اقرار کر لے تو ’’مدعی‘‘ اس کے عدم انکار(اقرار)کے صلے میں اپنے دعوے میں سے اگر قرض کا تھا تو کچھ وضع(کمی)کر دے،سامان کا تھا تو کچھ ہبہ کر دے یا اس کے علاوہ کوئی اور چیز دے کر اس سے صلح کر لے،مثلاً:دعویٰ مکان کا تھا اور ’’مدعی‘‘ اسے کچھ نقد رقم دے دے یا جانور کا دعویٰ تھا تو اسے کپڑا دے دے وغیرہ۔ 2: انکار پر مبنی صلح:ایک شخص نے اپنے حق کا دعویٰ کیا اور ’’مدعیٰ علیہ‘‘ اس کے تسلیم کرنے سے انکاری ہے مگر بعدازاں کچھ دے دیتا ہے تاکہ ’’مدعی‘‘ دعوی ترک کر دے اور’ ’مدعیٰ علیہ‘‘ خصومت اور حلف سے بچ جائے،جو انکار کی وجہ سے اس پر لازم آتی تھی۔ 3: سکوت پر مبنی صلح:اس طرح کہ ایک شخص دوسرے پر ایک حق کا دعویٰ کرتا ہے اور ’’مدعیٰ علیہ‘‘ خاموش رہتا ہے،
Flag Counter