Maktaba Wahhabi

427 - 692
رمضان کے چاند کی رؤیت کے لیے ایک گواہ کی گواہی کو کافی قرار دیا ہے۔[1] البتہ افطار کے لیے شوال کے چاند کا اثبات(کم از کم)دو عادل گواہوں سے ہو گا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے افطار کے لیے ایک گواہ کی گواہی کو نافذ نہیں کیا ہے۔[2] تنبیہ:جو شخص رمضان کا چاند دیکھ لیتا ہے اور(کسی وجہ سے)اس کی گواہی مسترد ہو جاتی ہے تو وہ خود روزہ رکھے گا[3] لیکن اگر افطار کا چاند دیکھ لیتا ہے اور اس کی گواہی قبول نہیں ہوتی تو وہ افطار نہیں کرے گا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’اَلصَّوْمُ یَوْمَ تَصُومُونَ،وَالْفِطْرُ یَوْمَ تُفْطِرُونَ،وَالْأَضْحٰی یَوْمَ تُضَحُّونَ‘ ’’روزہ اس دن ہے جب تم روزہ رکھو اور افطار اس دن ہے جب تم افطار کرو اور قربانی اس دن ہے جس دن تم قربانی کرو۔‘‘ [4] روزے کی شرائط اور مسافر،مریض،بوڑھے،حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے روزے کا حکم ٭ روزے کی شرائط: مسلمان پر روزہ تب فرض ہوتا ہے جب وہ عاقل اور بالغ ہو۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ:عَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ،وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتّٰی یَحْتَلِمَ،وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتّٰی یَعْقِلَ‘ ’’تین آدمی مرفوع القلم ہیں:سونے والا بیدار ہونے تک،نابالغ بالغ ہونے تک اور مجنون سمجھنے تک۔‘‘[5] اور مسلمان عورت کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ وہ حیض ونفاس سے پاک ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے دینی نقصان میں فرمایا: ((أَلَیْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ؟))’’کیا ایسے نہیں کہ جب وہ حیض سے ہوتی ہے،نہ نماز پڑھتی ہے،نہ روزہ رکھتی ہے۔۔‘‘ [6]
Flag Counter