Maktaba Wahhabi

351 - 692
کرتے رہے۔[1]اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے وہاں اقامت کا ارادہ نہیں کیا تھا(حالت تردد میں تھے)۔ 5سفر میں نوافل: مسافر ’’سنن راتبہ‘‘ اور دیگر نوافل،ماسوائے صبح کی سنتوں اور وتر کے،کیونکہ ان دونوں کا چھوڑنا مستحسن نہیں ہے،ترک کر سکتا ہے اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ میں اگر نوافل پڑھوں تو پھر ’’قصر‘‘ کی کیا ضرورت ہے،پھر نماز پوری پڑھتا۔‘‘[2] ہاں مسافر اگر نوافل پڑھنا چاہے تو بلا کراہت جائز ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کی حالت میں صلاۃ الضحیٰ(چاشت کی نماز)آٹھ رکعت پڑھی تھی[3] اور آپ جانور کی پیٹھ پر بھی سفری راستے میں نفل پڑھ لیتے تھے۔ 6ہر مسلمان کے لیے قصر کرنا سنت ہے: مسافر پیدل چل رہا ہے یا سواری پر،اونٹ پر سفر کر رہا ہے یا بس پر یا ہوائی جہاز پر،بہرصورت وہ قصر کر سکتا ہے۔ نمازوں کو جمع کرنا: 1.نمازیں جمع کرنے کا حکم: سفر میں دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع کرکے پڑھنا جائز ہے،ہاں عرفات میں نماز ظہر اور عصر کو جمع کرنا اور مزدلفہ میں نماز مغرب اور عشاء کو جمع کرنا لازم ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے کہ آپ نے ظہر اور عصر ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ عرفات میں ادا کی اور جب مزدلفہ آئے تو عشاء کے وقت میں مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ ادا فرمائی۔[4] 2.جمع کا طریقہ: مسافر کے لیے جمع تقدیم اور جمع تاخیر دونوں طرح جائز ہے۔جمع تقدیم اس طرح کہ نماز ظہر وعصر کو ظہر کے وقت میں پڑھ لے اور جمع تاخیر یہ کہ نماز عصر کے وقت میں دونوں کو ادا کرے۔اسی طرح مغرب وعشاء دونوں مغرب کے وقت میں پڑھے تو یہ جمع تقدیم ہے اور عشاء کے وقت میں پڑھے تو جمع تاخیر ہے۔ اس لیے کہ غزوئہ تبوک کے سفر میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاخیر کر کے ظہر اور عصر اکٹھی پڑھیں اور مغرب و عشاء بھی اکٹھی ہی ادا کیں،جبکہ آپ لڑائی کے لیے تبوک میں ٹھہرے ہوئے تھے۔[5]
Flag Counter