Maktaba Wahhabi

271 - 692
نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ربِّ کائنات کا یہ ارشاد نقل فرمایا: ’یَا عِبَادِي!إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلٰی نَفْسِي،وَجَعَلْتُہُ بَیْنَکُمْ مُّحَرَّمًا فَلَا تَظَالَمُوا‘ ’’اے میرے بندو!میں نے اپنے نفس پر ظلم کو حرام کیا ہے اور تمھارے ما بین بھی اسے حرام قرار دیا ہے،لہٰذا تم آپس میں ظلم نہ کرو۔‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’اِتَّقُوا الظُّلْمَ،فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ‘ ’’ظلم سے بچو کیونکہ قیامت کے دن ظلم تاریکیوں کا باعث ہو گا۔‘‘[2] نیز فرمایا:’مَنْ ظَلَمَ قِیدَ شِبْرٍ طُوِّقَہُ مِنْ سَبْعِ أَرْضِینَ‘’’جو ایک بالشت کے قدر ظلم کرے گا،اس پر سات زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا۔‘‘[3] ایک جگہ فرمایا:’إِنَّ اللّٰہَ لَیُمْلِي لِلظَّالِمِ،فَإِذَا أَخَذَہُ لَمْ یُفْلِتْہُ،ثُمَّ قَرَأَ:‘ ’’اللہ تعالیٰ(پہلے تو)ظالم کو مہلت دیتا رہتا ہے،پھر جب اسے پکڑتا ہے تو پھر اسے چھوڑتا نہیں۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی: ﴿وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ﴾ ’’اور ایسے ہی تیرے رب کی پکڑ ہے کہ جب وہ بستی کے ظالم باشندگان کو پکڑتا ہے تو اس کی گرفت سخت اور دردناک ہوتی ہے۔‘‘[4] نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ ارشاد فرمایا:’وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ،فَإِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَھَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ‘ ’’اور مظلوم کی بددعا سے بچو کیونکہ اس کے اور اللہ کے مابین کوئی حجاب نہیں ہے۔‘‘[5] ظلم کی تین اقسام ہیں: 1: بندے کا رب کے بارے میں ظلم۔اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان اپنے مالک اور مربی کا انکار کر دیتا ہے۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾’’اور کافر لوگ ہی ظالم ہیں۔‘‘[6]
Flag Counter