Maktaba Wahhabi

693 - 692
’’اور اگر ایمان والوں کے دو گروہ آپس میں لڑائی کریں تو ان کے مابین صلح کراؤ اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری پر زیادتی کرے تو جو زیادتی کرتی ہے اس کے ساتھ لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔‘‘[1] 2: ان پر تباہ کن ہتھیاروں کے ساتھ حملہ آور نہیں ہونا چاہیے جس سے وہ کلی طور پر تباہ وبرباد ہو جائیں جیسا کہ ہوائی حملہ یا تباہ کن گولہ باری۔لڑائی صرف اس حد تک ہونی چاہیے جس سے ان کی طاقت کمزور ہو جائے اور وہ اطاعت پر مجبور ہو جائیں۔ 3: ان کے بچے،عورتیں قتل کرنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی ان کے اموال لوٹنا جائز ہیں۔ 4: ان کے زخمی پر حملہ نہ کیا جائے،قیدی کو قتل نہ کیا جائے اور بھاگنے والے کو نہ مارا جائے،اس لیے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ’’جنگ جمل‘‘ کے موقع پر فرمایا: ((لَا یُتْبَعُ مُدْبِرٌ،وَلَا یُذْقَفُ عَلٰی جَرِیحٍ،وَلَا یُقْتَلُ أَسِیرٌ،وَمَنْ أَغْلَقَ بَابَہُ فَھُوَ آمِنٌ....)) ’’بھاگنے والے کا تعاقب نہ کیا جائے،زخمی پر جھپٹا نہ مارا جائے اور جو اپنا دروازہ بند کر لے اسے امان ہے۔‘‘[2] 5: اگر باغیوں کو شکست ہو اور جنگ بند ہو جائے تو ان سے قصاص نہیں لیا جائے گا اور نہ کوئی اور مطالبہ ہو گا،البتہ وہ توبہ اور حق کی طرف رجوع کریں گے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ﴾ ’’اگر وہ رجوع کریں تو انصاف کے ساتھ ان کے مابین صلح کراؤ اور انصاف کرو،یقینا اللہ عدل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘[3] تنبیہ:اگر مسلمانوں کے دو گروہ تاویل کے بغیر محض عصبیت،مال یا منصب کے لیے لڑتے ہیں تو اس صورت میں دونوں ظالم ہیں اور ان میں سے ہر ایک دوسرے کے جان و مال کے نقصان کا ضامن ہے۔ بطور حد کن لوگوں کو قتل کیا جائے گا؟: ٭ مرتد کی تعریف: دین اسلام ترک کر کے کسی دوسرے دین،مثلاً:نصرانیت،یہودیت یا لادینیت،مثلاً:الحاد اور اشتراکیت کو اپنانے والا مرتد ہے،جبکہ وہ عاقل ہے اور اس نے یہ تبدیلی کسی جبر کے بغیر اپنے ارادہ و اختیار سے کی ہے۔
Flag Counter