Maktaba Wahhabi

521 - 692
’’مضاربت‘‘ پر دینا درست ہے۔ 6: جب تک ’’عقد مضاربت‘‘کی مدت ختم نہ ہو منافع تقسیم نہ کیا جائے ا لّا یہ کہ دونوں تقسیم پر متفقہ طور پر راضی ہو جائیں۔ 7: اگر دوران تجارت اچانک خسارے کی وجہ سے اصل سرمائے میں کمی واقع ہو جائے تو اسے منافع سے پورا کیا جائے۔جب تک اصل مال پورا نہیں ہوتا عامل منافع کا مستحق نہیں ہے،بشرطیکہ منافع ابھی تک تقسیم نہ ہوا ہو،مثلاً:اگر دونوں نے بکریوں کی تجارت کی ہے اور ہر ایک نے اپنے حصے کا نفع وصول کر لیا اور پھر وہ دوبارہ تجارت کرتے ہیں اور نقصان ہو جاتا ہے تو اب پہلے منافع میں سے اصل مال پورا نہیں کیا جائے گابلکہ خسارہ اصل مال میں سے کاٹنا ہو گا۔٭ 8: ’’مضاربت‘‘اگر فسخ ہو جائے اور سامان میں سے کچھ باقی ہے،(اصل مال اور کچھ منافع موجود ہے)یا کسی کے پاس قرض ہے جو ابھی لینا ہے اور مال کا مالک اسے بھی بانٹنا چاہتا ہے تو اس صورت میں عامل پر لازم ہے کہ وہ اسے بھی تقسیم کرے اور جتنا منافع مالک کے حصے میں آتا ہے اسے اصل سرمائے سمیت مالک کو واپس کرے۔ 9: مال کی تباہی یا نقصان کی صورت میں عامل کی بات تسلیم کی جائے گی،بشرطیکہ اس کے جھوٹ پر کوئی واضح ثبوت نہ ہو۔اگر عامل مال تباہ ہونے کا دعویٰ کرے اور اس پر گواہ بھی پیش کر دے تو اس کے حلفیہ دعوے کو تسلیم کیا جائے گا۔ مساقات اور مزارعت: ٭مساقات کی تعریف: کسی کام کرنے والے کو باغ وغیرہ کا قبضہ دینا اور کہنا کہ اس کی دیکھ بھال کر اور پانی لگا،اس کی آمدنی میں سے اتنا حصہ تیرا ہو گا ’’مساقات‘‘ کہلاتا ہے۔ ٭ مساقات کا حکم: معاہدہ مذکور شرعاً جائز ہے اور اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا تعامل ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں:((أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَامَلَ خَیْبَرَ بِشَطْرِ مَا یَخْرُجُ مِنْھَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْزَرْعٍ)) ’’نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے طے کیا تھا کہ جو کچھ ان کے باغات یا کھیتوں سے حاصل ہو گا،نصف نصف تقسیم کیا جائے گا۔‘‘ [1] ٭ مساقات کے احکام: 1: ’’عقد‘‘پختہ کرتے وقت کھجور یا درخت معلوم ہونے چاہئیں،یہی وجہ ہے کہ مجہول درختوں میں(جن کی نشاندہی نہ کی گئی ہو)’’مساقات‘‘جائز نہیں ہے،اس لیے کہ اس میں غرر(خطر اور جہالت)ہے جو کہ حرام ہے۔ 2: عامل کو پیداوار کا جو حصہ دیا جائے وہ بھی متعین اور معلوم ہو بلکہ تمام درختوں میں سے مُشاعاً حصے کا تعین کیا ٭ اصل سرمائے کا خسارہ مالک کو برداشت کرنا پڑے گا اور عامل کی محنت رائیگاں جائے گی۔(ع،ر)
Flag Counter