Maktaba Wahhabi

667 - 692
پینے کے مسائل: ٭ مشروب کی تعریف: بہنے والی چیزیں جو پی جاتی ہیں،مشروب کہلاتی ہیں۔ ٭ مشروب کا حکم: کھانے کی چیزوں کی طرح پینے کی چیزیں بھی مباح ہیں،اس لیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا﴾ ’’وہی تو ہے جس نے زمین کی تمام چیزیں تمھارے لیے پیدا کی ہیں۔‘‘[1] البتہ وہ چیزیں حرام ہیں جن کی حرمت پر شرعی نص موجود ہے جیسا کہ: 1: شراب::اس لیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ﴾ ’’شراب،جوا،بت اور قسمت کے تیر سب پلید ہیں اور شیطانی کاموں میں سے ہیں،پس ان سے اجتناب کرو۔‘‘[2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لَعَنَ اللّٰہُ الْخَمْرَ وَشَارِبَھَا وَسَاقِیَھَا وَبَائِعَھَا وَمُبْتَاعَھَا وَعَاصِرَھَا وَمُعْتَصِرَھَا وَحَامِلَھَا وَالْمَحْمُولَۃَ إِلَیْہِ [وَآکِلَ ثَمَنِھَا])) ’’اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے شراب،اس کے پینے والے،پلانے والے،بیچنے والے،خریدنے والے،نچوڑنے والے،نچوڑنے میں مدد کرنے والے،اٹھانے والے،جس کی طرف اٹھائی گئی ہے اور اس کی قیمت کھانے والے سب پر لعنت کی ہے۔‘‘[3] 2: بہنے والی عام چیزیں اور الکوحل پر مشتمل اشیاء جو کہ نشہ آور ہیں،اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((کُلُّ مُسْکِرٍ خَمْرٌ،وَکُلُّ خَمْرٍ حَرَامٌ)) ’’تمام نشہ دینے والی چیزیں شراب ہیں اور ہر شراب حرام ہے۔‘‘[4] 3: دو چیزیں ملا کر بنایا ہوا نبیذ:یعنی پکی ہوئی تازہ کھجور اور جس پر پکنے کا ابھی نشان ظاہر ہو رہا ہو،اسی طرح کشمش اور تازہ کھجور کو ایک ہی برتن میں پانی ڈال کر میٹھا مشروب تیار کر لیا جائے،اس میں نشہ پیدا ہو یا نہ ہو،ممنوع ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے۔ارشاد نبوی ہے: ((لَا تَنْتَبِذُوا الزَّھْوَ وَالرُّطَبَ جَمِیعًا،وَلَا تَنْتَبِذُوا الرُّطَبَ وَالزَّبِیبَ جَمِیعًا،وَلٰکِنِ انْتَبِذُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا عَلٰی حِدَتِہِ)) ’’زہو(سرخی مائل)اوررطب(پکی ہوئی تازہ)کھجوروں کا اکٹھا نبیذ نہ بناؤ،کشمش اور تازہ کھجور کا اکٹھا نبیذ نہ
Flag Counter