Maktaba Wahhabi

473 - 692
ہے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَنْ رَّأٰی مِنْکُمْ مُّنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ،وَذٰلِکَ أَضْعَفُ الإِْیمَانِ)) ’’تم میں سے جو کوئی برا کام دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے بدلے،اگر اس کی طاقت نہیں ہے تو زبان سے بدلے اور اگر اس کی بھی طاقت نہیں تو دل سے ہی برا جانے اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔‘‘[1] 3: شیطان سے جہاد کرنا،یعنی انسان اس کے ڈالے ہوئے شبہات و وسواس کو اپنے دل سے نکال دے اور اس کی مزین کردہ شہوات کو ترک کر دے،اس لیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللّٰهِ الْغَرُورُ﴾’’اور شیطان اللہ کے بارے میں تمھیں ہرگز دھوکا نہ دے سکے۔‘‘[2] اور فرمایا:﴿إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا﴾’’بے شک شیطان تمھارا دشمن ہے،سو تم اسے اپنا دشمن سمجھو۔‘‘[3] 4: نفس سے جہاد کرنا،یعنی انسان اپنے نفس کو دینی امور کی تعلیم کی طرف مائل کرے اور ان پر عمل کے لیے اسے آمادہ کرے،نفسانی خواہشات سے دور رہنے اور نفس کی رعونتوں سے بچنے کی سعی کرے۔٭ ٭ جہاد کی حکمت: جہاد کی تمام اقسام میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ ایک اللہ کی عبادت کی جائے اور ظلم و تعدی اور شر کو مٹایا جائے،جانوں اور مالوں کا تحفظ کیا جائے،حق و عدل کا بول بالا ہو اور خیرات و فضیلت کے کام عام ہوں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّٰهِ﴾ ’’اور ان سے لڑتے رہو،یہاں تک کہ فتنہ اور فساد نہ رہے اور دین سارے کا سارا اللہ کے لیے ہو جائے۔‘‘[4] جہاد کی فضیلت: جہاد اور اللہ کی راہ میں شہادت کے فضائل میں بہت سی واضح آیات اور صحیح احادیث وارد ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاد اللہ عزوجل کا تقرب حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ اور افضل عبادت ہے۔چند ایک بطور نمونہ پیش خدمت ہیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ اللّٰهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ ۖ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ ۚ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ مِنَ اللّٰهِ ۚ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ ٭ بعض لوگ نفس سے جہاد کرنے کو جہاد اکبر کہتے ہیں،حالانکہ اس بارے میں کوئی صحیح دلیل موجود نہیں اور جو بیہقی نے کتاب الزہد اور خطیب نے تاریخ بغداد میں جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوہ سے واپس آئے تو فرمایا:’’تم جہاد اصغر کر کے آئے ہو،اب جہاد اکبر کرو۔‘‘(اپنی خواہشات کے خلاف جہاد کرو،)اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔(مؤلف)
Flag Counter