Maktaba Wahhabi

287 - 692
((فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَۃَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوھَا بِبَوْلٍ وَّلَا غَائِطٍ))’’پاخانہ یا پیشاب کرتے وقت نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ۔‘‘[1] 6: اس کام کے لیے لوگوں کے راستے،ان کی سایہ کی جگہوں میں،پانی کے گھاٹ اور پھل دار درختوں کے پاس نہ بیٹھے۔فرمان نبوی ہے:’اِتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَۃَ:اَلْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ وَقَارِعَۃِ الطَّرِیقِ وَالظِّلِّ‘ ’’تین لعنت کے کاموں سے بچو!گھاٹ کے قریب،درمیان راستہ اور سائے میں پاخانہ کرنے سے۔‘‘[2] اسی طرح ایک اور حدیث میں پھل دار درختوں کے نیچے قضائے حاجت کی ممانعت آئی ہے۔[3] 7: قضائے حاجت کے وقت گفتگو نہ کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِذَا تَغَوَّطَ الرَّجُلَانِ فَلْیَتَوَارَا أَحَدُھُمَا عَنْ صَاحِبِہِ،وَلَا یَتَحَدَّثَانِ عَلٰی طَوْفِھِمَا فَإِنَّ اللّٰہَ یَمْقُتُ عَلَیْہِ)) ’’دو آدمی قضائے حاجت کے لیے جائیں تو ایک دوسرے سے چھپ کر بیٹھیں اور آپس میں باتیں نہ کریں۔کیونکہ اللہ اس پر ناراض ہوتا ہے۔‘‘[4] استنجا کرنے کے آداب: 1: ہڈی یا لید سے صفائی نہ کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لَا تَسْتَنْجُوا بِالرَّوْثِ وَلَا بِالْعِظَامِ،فَإِنَّہُ زَادُ إِخْوَانِکُمْ مِّنَ الْجِنِّ))’’لید اور ہڈی سے استنجا نہ کرو،کہ یہ تمھارے بھائی جنوں کی خوراک ہے۔‘‘[5] اور ایسی چیز بھی استعمال نہ کرے جو اس مقصد کے لیے نہ ہو بلکہ اس میں کوئی اور فائدہ ہو،جیسے کپڑا یا لکھنے کے لیے کاغذ وغیرہ یا ایسی پاک چیز جسے گندگی کے ازالہ میں استعمال کرنا اس کے احترام کے خلاف ہے،جیسے کھانے کی اشیاء
Flag Counter