Maktaba Wahhabi

438 - 692
اس طرح پاک صاف ہوگیا جیسا کہ وہ اس دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔‘‘ [1] ٭ حج اور عمرے کے واجب ہونے کی شرائط: مسلمان پر حج وعمرہ کے لازم ہونے کی شرطیں درج ذیل ہیں: 1: اسلام:غیر مسلم سے حج،عمرہ اور دیگر عبادات کا مطالبہ نہیں کیا جاتا،اس لیے کہ اعمال کی صحت وقبولیت کے لیے ایمان شرط ہے۔ 2: عقل:اس لیے کہ پاگل شرعًا مکلف نہیں۔ 3: بالغ ہونا:اس لیے کہ نابالغ جب تک بالغ نہ ہو جائے،مکلف نہیں ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ:عَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ،وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتّٰی یَحْتَلِمَ،وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتّٰی یَعْقِلَ‘ ’’تین شخص مرفوع القلم ہیں:سویا ہوا بیدار ہونے تک،نابالغ بالغ ہونے تک اور مجنوں سمجھنے تک۔‘‘[2] 4: استطاعت:یعنی سفر خرچ اور سواری کا انتظام،اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا﴾’’جو اس تک(پہنچنے کی)استطاعت رکھتا ہے۔‘‘[3] بنا بریں جس کے پاس مال نہیں،جسے سفر میں خود خرچ کر سکے اور اہل وعیال ہونے کی صورت میں ان کی کفالت بھی کر سکے تو ایسے شخص پر نہ حج فرض ہے اور نہ عمرہ۔اسی طرح ایک شخص کے پاس اپنا اور اپنے عیال کا خرچ تو ہے مگر سواری کا انتظام نہیں ہے اور وہ پیدل بھی نہیں چل سکتا یا سفر کا تو انتظام ہے مگر راستہ محفوظ نہیں ہے،یعنی اس کے جان ومال کو خطرہ ہے تو اس صورت میں بھی استطاعت کے فقدان کی وجہ سے اس پر نہ حج فرض ہے اور نہ عمرہ۔ ٭ حج وعمرہ کرنے کی ترغیب اور انھیں چھوڑنے پر وعید: شارع علیہ السلام نے ان دونوں عبادتوں کی ترغیب دلائی ہے،ان کی ادائیگی کا شوق دلایا ہے اور اس مقصد کے لیے متنوع اسالیب اور اظہار کی مختلف صورتیں اپنائی ہیں۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ افضل عمل کون سا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((إِیمَانٌ بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ‘،قِیلَ:ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:’اَلْجِھَادُ فِي سَبِیلِ اللّٰہِ‘ قِیلَ:ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:ثُمَّ حَجٌّ مَّبْرُورٌ)) ’’(اعمال میں افضل عمل)اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ہے۔‘‘ پوچھا گیا کہ پھر کون سا؟ آپ نے
Flag Counter