Maktaba Wahhabi

272 - 692
اسی طرح انسان اللہ تعالیٰ کی عبادت ترک کر کے یا اس کی عبادت کے ساتھ ساتھ غیر کی عبادت بھی کرنے لگ جائے تو یہ شرک اور بہت بڑا ظلم ہے۔ارشاد ربانی ہے: ﴿إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ﴾’’یقینا شرک بڑا ظلم ہے۔‘‘[1] 2: انسان،اللہ کی مخلوق اور انسانوں پر ظلم کرے۔ان کی عزت،جان او مال کو ناحق پامال کرے تو یہ ظلم کی دوسری قسم ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’مَنْ کَانَتْ لَہُ مَظْلَمَۃٌ لِّأَخِیہِ مِنْ عِرْضِہِ أَوْشَيْئٍ فَلْیَتَحَلَّلْہُ مِنْہُ الْیَوْمَ قَبْلَ أَنْ لَّا یَکُونَ دِینَارٌ وَّلَا دِرْھَمٌ،إِنْ کَانَ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْہُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِہِ،وَإِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّہُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَیِّئَاتِ صَاحِبِہِ فَحُمِلَ عَلَیْہِ‘ ’’جس نے اپنے کسی بھائی کی عزت کا یا کوئی اور حق دینا ہے تو وہ آج ہی اسے معاف کرالے،اس سے پہلے کہ جب درہم و دینار نہیں ہوں گے اور اگر اس کے پاس نیک عمل ہوں گے تو وہی بدلہ میں لیے جائیں گے اور اگر نیکیاں نہیں ہونگی تو حق دار کے گناہ اس پر ڈال دیے جائیں گے۔‘‘ [2] مزید فرمایا:((مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِیئٍ مُّسْلِمٍ بِیَمِینِہِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللّٰہُ لَہُ النَّارَ،وَحَرَّمَ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ،فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ:وَإِنْ کَانَ شَیْئًا یَّسِیرًا یَّارَسُولَ اللّٰہِ؟ فَقَالَ:وَإِنْ کَانَ قَضِیبًا مِّنْ أَرَاکٍ)) ’’جس نے اپنی قسم کے ذریعے سے کسی مسلمان کا حق مارلیا،اللہ نے اس کے لیے جہنم واجب اور بہشت حرام کر دی ہے۔‘‘ایک شخص نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم!)چاہے وہ معمولی حق ہو۔فرمایا:’’چاہے پیلو کے درخت کی ایک ٹہنی ہی ہو۔‘‘[3] نیز فرمایا:’لَا یَزَالُ الْمُؤْمِنُ فِي فُسْحَۃٍ مِّنْ دِینِہِ مَالَمْ یُصِبْ دَمًا حَرَامًا‘ ’’مومن اپنے دین میں ہمیشہ بڑھتا رہتا ہے،جب تک کہ وہ کسی کو ناجائز قتل نہ کر دے۔‘‘[4] یہ بات اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے مخالف نہیں کہ﴿وَمَا ظَلَمُونَا وَلَـٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴾ ’’انھوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے تھے۔‘‘[5]
Flag Counter