Maktaba Wahhabi

295 - 692
انگلیوں کا خلال کرے،پھر اسی طرح بایاں ہاتھ۔پھر ایک بار سر کا مسح کرے،وہ اس طرح کہ سر کے اگلے حصے سے شروع کر کے دونوں ہاتھ گدی تک لے جائے،پھر انھیں واپس لوٹائے اور مسح کرتا ہوا سر کے اگلے حصے تک واپس لے آئے،پھر دونوں کانوں کے اندر اور باہر کا مسح کرے،اس تری کے ساتھ جو سر کے مسح کے بعد ہاتھوں میں ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ اگر ہاتھ خشک ہو گئے ہیں تو نیا پانی لے لے۔پھر دایاں پاؤں ٹخنے سمیت تین بار دھوئے اور پھر بایاں پاؤں بھی اسی طرح دھوئے،پھر یہ دعا مانگے: ((أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ،وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ)) ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘[1] وضو کے مذکورہ بالا طریقے کی دلیل یہ ہے:حضرت علی رضی اللہ عنہ نے وضو کیا اور دونوں ہتھیلیاں اچھی طرح دھوئیں،پھر تین بار کلی کی،پھر تین بار ناک میں پانی داخل کیا اور تین بار چہرہ دھویا اور دونوں ہاتھ تین بار دھوئے اور پھر ایک بار سر کا مسح کیا،پھر ٹخنوں تک دونوں پاؤں دھوئے:،پھر کہا:’’میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ بتانا چاہ رہا ہوں۔‘‘[2] نواقض وضو: 1: پیشاب اور پاخانہ کے راستے سے نکلنے والی چیزیں،یعنی پیشاب،منی،مذی،ودی،پاخانہ اور ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔اس کوحَدَث کہتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں یہی مراد ہے:((لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ صَلَاۃَ أَحَدِکُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتّٰی یَتَوَضَّأَ)) ’’جب تم میں سے کوئی بے وضو ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا،یہاں تک کہ وہ نیا وضو کرے۔‘‘[3] 2: لیٹ کر گہری نیند بھی ناقض وضو ہے۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:((اَلْعَیْنُ وِکَائُ السَّہِ،فَمَنْ نَّامَ فَلْیَتَوَضَّأْ)) ’’آنکھ،دبر(پیٹھ)کا بندھن ہے،جو سو جائے،اسے چاہیے کہ وضو کرے۔‘‘[4] 3: بے ہوشی،نشہ یا جنون کی وجہ سے عقل کا ماؤف ہونا۔اس لیے کہ اس حالت میں انسان کو یہ پتہ نہیں چل سکتا کہ
Flag Counter