Maktaba Wahhabi

433 - 692
پر منتج ہو جائے۔ روزہ توڑنے والی چیزیں،جائز اور قابل معافی امور: ٭ روزے کو باطل کرنے والی چیزیں: 1: کوئی چیز کھائے،پیے یا جماع کرے یا کوئی مائع چیز،ناک کے ذریعے سے یا دبر وقبل کے راستہ سے معدہ میں پہنچ جائے۔ 2: وضو وغیرہ میں کلی یا ناک میں پانی داخل کرتے ہوئے پانی حلق سے اندر داخل کر دے۔ 3: جان بوجھ کر قے کرنا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’وَإِنِ اسْتَقَائَ فَلْیَقْضِ‘ ’’جو عمدًا قے کرتا ہے وہ قضا کرے۔‘‘ [1] البتہ بلا اختیار قے آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ 4: جبر کی صورت میں کھانا،پینا اور جماع کرنا۔ 5: یہ سمجھ کر کھانا پینا کہ ابھی رات ہے مگر صبح ہو چکی تھی۔ 6: بھول کر کھانے،پینے کے بعد یہ سمجھ کر کھاپی لینا کہ اب روزہ ٹوٹ گیا ہے۔ 7: کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ کسی اور چیز کا منہ کے ذریعے سے پیٹ میں چلے جانا،جیسا کہ موتی یا دھاگہ نگل لینا،اس لیے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:’’روزے کا تعلق اندر جانے والی چیز کے ساتھ ہے نہ کہ باہر نکلنے والی چیز کے ساتھ۔‘‘ [2] اس قول میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مقصد یہ ہے کہ پیٹ میں کوئی چیز چلی جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن کسی چیز کے(از خود)خارج ہونے سے نہیں،جیسا کہ خون یا قے وغیرہ۔ 8: بلا تاویل روزے کی نیت ختم کرنے سے،چاہے کوئی چیز نہ کھائے اور نہ پیے روزہ ٹوٹ جاتا ہے،ہاں اگر نیت توڑنا کسی تاویل کی بنیاد پر ہے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ 9: اسلام سے ارتداد اور پھر دوبارہ اسلام میں آجانے سے،اس لیے کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾ ’’اگر تونے شرک کیا تو تیرے عمل ضائع ہو جائیں گے اور تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائے گا۔‘‘[3] مذکورہ بالا امور سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس دن کی قضا لازم ہوگی جس میں روزہ فاسد ہوا تھا مگر ان میں
Flag Counter