Maktaba Wahhabi

135 - 692
و عبادت قبول کرے گا۔ جبکہ باری تعالیٰ نے فرمایا:﴿وَمَن يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللّٰهَ وَيَتَّقْهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ﴾ ’’اور جو اللہ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی فرماں برداری کرتے ہیں اور اللہ سے ڈرتے ہیں اور اسی کا تقوٰی اختیار کرتے ہیں تو یہی لوگ کامیاب ہیں۔‘‘[1] نیز فرمایا:﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ ’’جو مرد و عورت حالتِ ایمان میں نیک عمل کرتے ہیں،ہم انھیں(دنیا میں)اچھی اور پاکیزہ زندگی سے زندہ رکھیں گے اور انھیں(قیامت کے دن)ان کے اچھے اعمال کا،جو وہ کرتے تھے،بہترین بدلہ دیں گے۔‘‘ [2] مزید فرمایا:﴿مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ﴾ ’’جو کوئی(اللہ کے حضور ایک)نیکی لے کر آئے گا،اسے ویسی دس نیکیاں ملیں گی اور جو(ایک)برائی لے کر آئے گا،اسے اس کی مثل(ایک ہی برائی کی)سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ [3] خلاصۂ کلام: یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا،نافرمانی کے اسباب پیدا ہونے کی صورت میں شرم و حیا کا احساس اجاگر کرنا،اللہ کی طرف پوری طرح متوجہ رہنا،اپنے معاملات کے نتائج اسی کے سپردکرنا،اس کی رحمت کی امید اور اس کی سزاو ناراضی کا خوف بیدار رکھنا،اس کے وعدوں کے ایفاء کا یقین کرنا اور گناہوں پر عذاب کے اترنے کا اندیشہ رکھنا،یہ سب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ساتھ حسنِ ادب ہے اور اس میں جو شخص جتنے اچھے مقام پر فائز ہو گا وہ درجات کی اتنی ہی بلندی کا مستحق ٹھہرے گا۔ایسے انسان کے لیے اللہ جل شانہ کے ہاں عظیم مراتب اوراونچے درجات ہیں بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی ولایت و دوستی کا مستحق ہے،اس کی رحمت اور نعمت اس پر اترتی ہے اورمسلمان کی زندگی بھر کے مطلوب و مقصود میں یہی سب سے اونچا مقام ہے۔ اے مالک!ہمیں اپنی محبت اور دوستی عطا فرما،اپنی نگہداشت سے ہمیں محروم نہ کر اور اے ربِّ دو جہاں!ہمیں اپنے مقربین میں سے بنا لے۔آمین یا رب العالمین! باب:3 کتاب اللہ کا ادب ہر مسلمان کلامِ الٰہی کی تقدیس کا معترف ہے اور اس کا ایمان ہے کہ یہ مخلوق کے کلام سے افضل و اشرف ہے۔
Flag Counter