Maktaba Wahhabi

278 - 692
ان سے نفرت اور ان سے واضح طور پر ڈرایا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَغَرَّتْكُمُ الْأَمَانِيُّ حَتَّىٰ جَاءَ أَمْرُ اللّٰهِ وَغَرَّكُم بِاللّٰهِ الْغَرُورُ﴾ ’’اور آرزوؤں نے تمھیں دھوکا دیا حتیٰ کہ اللہ کا حکم آگیا اور بڑا فریبی(شیطان)اللہ کے بارے میں تمھیں فریب دیتا رہا۔‘‘[1] اور ارشاد عالی ہے:﴿يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ﴾ ’’اے انسان!تجھے تیرے رب کریم کے بارے میں کس چیز نے دھوکے میں ڈال دیا ہے۔‘‘[2] اور فرمان الٰہی ہے:﴿وَيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا﴾ ’’اور جنگ حنین کا دن یاد کرو جب تمھیں تمھاری کثرت پر ناز تھا،سو اس نے تمھیں کوئی فائدہ نہ دیا۔‘‘[3] اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((ثَلَاثٌ مُّھْلِکَاتٌ:شُحٌّ مُّطَاعٌ،وَھَوًی مُّتَّبَعٌ،وَإِعْجَابُ الْمَرْئِ بِنَفْسِہِ مِنَ الْخُیَلَائِ)) ’’تین چیزیں تباہ کن ہیں،کنجوسی کی اطاعت،خواہش کی پیروی اور انسان کا اپنے آپ کو تکبر کی و جہ سے بہت کچھ سمجھنا۔‘‘[4] نیز فرمایا:’حَتّٰی إِذَا رَأَیْتَ شُحًّا مُّطَاعًا وَّھَوًی مُتَّبَعًا وَّدُنْیَا مُؤْثَرَۃً وَّإِعْجَابَ کُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْیِہِ فَعَلَیْکَ،یَعْنِي بِنَفْسِکَ‘ ’’جب تو دیکھے کہ کنجوسی کی اطاعت کی جارہی ہے،خواہش کی پیروی ہو رہی ہے،دنیا کو ترجیح دی جارہی ہے اور صاحب رائے اپنی رائے کو ہی پسندیدہ قرار دے رہا ہے تو اپنے نفس کو بچانے کی کوشش کرنا۔‘‘[5] یہ بھی فرمایا:((اَلْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ،وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَہُ ھَوَاھَا،وَتَمَنّٰی عَلَی اللّٰہِ الْأَمَانِيَّ)) ’’سمجھدار وہ ہے جو اپنے نفس پر قابو پاتا اور آخرت کے لیے کام کرتا ہے اور احمق وہ ہے جو اپنی خواہش پر چلتا ہے اور اللہ سے(غلط)تمنائیں قائم رکھتا ہے۔‘‘[6] خود پسندی کی چند مثالیں: ابلیس لعین کو اپنا حال پسند آیا،اس نے اپنے نفس اور اپنی اصل پر غرور کیا اور کہا:
Flag Counter