Maktaba Wahhabi

299 - 692
4: میت کو غسل دینے سے:جو میت کو نہلائے اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ غسل کر لے۔[1] غسل کے فرائض،سنتیں اور مکروہات: ٭غسل کے فرائض: 1: نیت کرنا:جنابت زائل کرنے کے لیے نہانے کا دل میں ارادہ ضروری ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ،وَإِنَّمَا لِکُلِّ امْرِیئٍ مَّا نَوٰی))’’عملوں کا انحصار،نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کے لیے وہی کچھ ہے جو وہ ارادہ کرے۔‘‘[2] 2: جسم کے ہر حصے تک پانی پہنچانا،جہاں تک ہاتھ پہنچ سکے،جسم کو خوب ملنا چاہیے اور پانی اس حد تک جسم پر بہایا جائے کہ یقین ہو جائے کہ کوئی جگہ خشک نہیں رہی۔ 3: انگلیوں اور بالوں کا خلال کرنا اور جس جگہ امکان ہو کہ پانی نہیں پہنچے گا،جیسے ناف کا اندرونی حصہ،وہاں اہتمام کے ساتھ پانی پہنچانا اور خشک جگہ کو تر کرنا۔ ٭ غسل کی سنتیں: 1: بسم اللہ پڑھنا یاد رہے کہ ہر اچھے کام کی ابتدا اللہ کے نام سے ہونی چاہیے۔ 2: برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے دونوں ہتھیلیوں کو دھونا۔ 3: پہلے پلیدی زائل کرنا۔ 4: سارے جسم کو دھونے سے قبل وضو کے اعضاء سے پہل کرنا۔ 5: کلی کرنا،ناک میں پانی ڈالنا،کانوں کے سوراخوں،یعنی باطن کو دھونا۔ ٭غسل کے مکروہات: 1: پانی زیادہ استعمال کرنا۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع(دو کلو100گرام)پانی کے ساتھ غسل کیا تھا۔ 2: پلید جگہ میں بیٹھ کر نہانا،اس لیے کہ چھینٹیں پڑنے سے جسم پلید ہونے کا اندیشہ ہے۔ 3: دیوار وغیرہ کا پردہ کیے بغیر کھلی جگہ میں نہانا۔میمونہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی رکھا اور آپ کے لیے پردہ کیا،پھر آپ نہائے۔اگر پردہ کے بغیر نہانا ناپسند نہ ہوتا تو وہ پردہ نہ لگاتیں۔[3] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((إِنَّ اللّٰہَ حَیِيٌّ سِتِّیرٌ یُّحِبُّ الْحَیَائَ وَالسِّتْرَ،فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَتِرْ))
Flag Counter