Maktaba Wahhabi

551 - 692
٭ غصب کے احکام: 1: یہ اللہ کا حق ہے کہ غاصب کو قید یا مار پیٹ کی سزا دی جائے تاکہ وہ آئندہ یہ کام نہ کرے اور دوسروں کے لیے عبرت بنے۔ 2: غاصب پر لازم ہے کہ غصب کردہ چیز واپس کرے اور اگر وہ چیز ضائع ہو گئی ہے تو اس کی مثل دے اور اگر اس کی مثل نہیں ہے تو قیمت ادا کرے۔ 3: اگر غاصب نے غصب شدہ چیز کو عیب دار کر دیا ہے جس سے اس کی افادیت ختم ہو گئی ہے تو وہ اس کی مثل واپس کرے اور غصب شدہ چیز اپنے پاس رکھے۔اگر مثل دینا اس کے لیے ناممکن ہو تو وہ معیوب چیز واپس کرے اور نقصان کی قیمت ادا کرے۔ 4: اگر غصب شدہ چیز سے کوئی آمدنی ہوئی ہے تو وہ بھی واپس کرے،مثلاً:جانور کا بچہ یا درختوں کی پیداوار یا جانور کا کرایہ وغیرہ۔ 5: اگر غصب شدہ زمین ہے اور غاصب نے اس پر کوئی عمارت تعمیر کر لی ہے یا باغ لگا دیا ہے تو عمارت منہدم کرے اور درخت کاٹ لے اور زمین کو اسی حال پر درست کر کے واپس کرے جیسا کہ پہلے تھی۔ اور اگر وہ عمارت یا باغ کو بحال رکھنا چاہتا ہے تو صاحب زمین کی مرضی کے مطابق اس سے ملبے کی قیمت لے سکتا ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَیْسَ لِعِرْقِ ظَالِمٍ حَقٌّ‘ ’’ظالم کی رگ(اس کے درخت کی جڑ،یعنی محنت اور پسینے)کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘[1] 6: اگر غاصب نے غصب شدہ چیز میں تجارت کی ہے اور نفع بھی کمایا ہے تو نفع سمیت واپس کرے۔ 7: اگر ’’غاصب‘‘ اور(غصب شدہ چیز کے)مالک کے مابین غصب شدہ چیز کی قیمت یا صفت میں اختلاف ہو جائے اور مالک کے پاس کوئی ثبوت بھی نہیں ہے تو ’’غاصب‘‘ کی بات کا اعتبار ہو گا مگر حلف کے ساتھ۔ 8: جس نے بلااجازت دوسرے کا مال تلف اور ضائع کر دیا،وہ اس کا ضامن ہے،مثلاً:کوئی دوسرے کا مال جلا دے یا پھاڑ دے یا بند دروازہ کھول دے یا پنجرہ کھول دے اور جانور نکل جائے یا پرندے اڑ جائیں۔ 9: اگرکاٹنے والے کتے کو باندھنے میں مالک نے سستی کی اور اس نے کسی کو کاٹ کھایا تو مالک ضامن ہے۔ 10: اگر جانور رات کے وقت کھول دیا گیا اور اس نے کسی کے کھیت کا نقصان کر دیا تو جانور کے مالک پر’ ’ضمان‘‘ ہے،اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے: ((فَقَضٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلٰی أَھْلِ الْأَمْوَالِ حِفْظَھَا بِالنَّھَارِ،وَعَلٰی أَھْلِ الْمَوَاشِي حِفْظَھَا بِاللَّیْلِ))
Flag Counter