Maktaba Wahhabi

649 - 692
بیت المال کے بارے میں کچھ شرائط ہیں:اوّل بیت المال کا انتظام درست ہو۔دوم بیت المال کا محافظ عادل اور دیانت دار ہو۔سوم ان کے اخراجات مسلمانوں کے مفاد عامہ کے لیے ہوں۔لیکن ان شرائط کے فقدان کی و جہ سے بیت المال کی بجائے ذوی الاحارم کو وارث بنایا جانا متعین ہے۔ ٭ ذوی الارحام کی وراثت کا ضابطہ: جس رشتہ دار(اصحاب الفروض یا عصبہ)کی وساطت سے ان کا رشتہ بنا ہے،اس کی عدم موجودگی میں ذوی الارحام کو اسی کا حصہ دیا جاتا ہے،مثلاً:ایک شخص فوت ہو گیا اور بیٹی کی بیٹی(نواسی)اور بہن کا بیٹا(بھانجا)چھوڑ گیاتو ترکہ ان کے مابین نصف نصف تقسیم ہو گا،اس لیے کہ یہی ان کی ماؤں،یعنی میت کی بیٹی اور بہن کا حصہ تھا کیونکہ بیٹی کا حصہ نصف مقرر ہے اور بہن کا حصہ بھی نصف مقرر ہے جو کہ ان کی عدم موجودگی میں ان کی بیٹیاں لے لیں گی۔ اگر ہم فرض کرتے ہیں کہ مذکورہ صورت میں نواسی کے ساتھ حقیقی بہن کی بیٹی ہے اور پدری بھائی کی بیٹی ہے تو پدری بھائی کی بیٹی کو کچھ نہیں ملے گا،اس لیے کہ اس کا اصل،یعنی پدری بھائی حقیقی بہن کی موجودگی میں محجوب ہے اور ترکہ نواسی اور بھانجی میں برابر تقسیم ہو گا۔صورت مسئلہ یوں ہے۔ 2 نواسی 1 بھانجی 1 پدری بھائی کی بیٹی محروم ایک عورت فوت ہو گئی اور حقیقی بہن کی بیٹی،پدری بہن کی بیٹی،مادری بہن کا بیٹا اور حقیقی چچا کی بیٹی چھوڑ گئی۔اس صورت میں سدس کی وجہ سے مسئلہ چھ سے بنے گا۔حقیقی بہن کی بیٹی اپنی ماں کا حصہ،یعنی نصف لے گی،اور پدری بہن کی بیٹی تکملۃ للثلثین کے قاعدہ کے مطابق چھٹا حصہ لے گی،جو کہ اس کی ماں کا حصہ تھا،جس کی جگہ یہ شمار ہوتی ہے اور مادری بہن کے بیٹے کو چھٹا حصہ دیا جائے گا،جو کہ اس کی ماں کا مقررہ حصہ تھا اور باقی چچا کی بیٹی کو ملے گا،جو کہ عصبہ ہونے کی حیثیت سے اس کے باپ کا حصہ ہے۔صورت مسئلہ یہ ہے۔ 6 حقیقی بہن کی بیٹی 3 پدری بہن کی بیٹی 1 مادری بہن کا بیٹا 1 حقیقی چچا کی بیٹی 1
Flag Counter